Maktaba Wahhabi

26 - 132
’’فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے۔ اپنے والد گرامی سے پہلے فوت ہوگئے۔ اہل شام کے کچھ احباب کے ساتھ مل کر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو اپنی زندگی کا مشن بنالیا۔ کسی کو ان پر کوئی اختیار حاصل نہیں تھا۔زمین میں چل پھر کر انسانیت کی اصلاح وفلاح اور احتساب کا فریضہ انجام دیتے۔ میں نے امام مالک کو فرماتے ہوئے سناکہ ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کے بیوی بچے نہیں تھے اوران کی زندگی ایک سیاح کی زندگی تھی۔ ‘‘ [1] امام زہری فرماتے ہیں: ’’وہ ہمیشہ نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جب کوئی برائی دیکھتے تو فرماتے:جب تک میں اور ہشام بن حکیم بن حزام زندہ ہیں ، یہ نہیں ہوگا۔‘‘ [2] ابن سعد کی روایت کے مطابق ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ فتح مکہ کے دن مسلمان ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی بن گئے۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابتدائی دور میں وفات پائی۔[3] امام ابن حبان نے ہشام سے حدیث نقل کی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ إِنَّ اللّٰهَ يُعَذِّبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا۔ ‘‘ ’’روز قیامت اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عذاب سے دوچار کریں گے جو دینا میں لوگوں کو اذیتیں دیتے ہیں۔‘‘
Flag Counter