Maktaba Wahhabi

110 - 132
خلاف ہیں ، جیسے: أن تبتغوا فضلا من ربہم فی مواسم الحج۔ اسی طرح ’’إذا جاء فتح اللّٰه و النصر‘‘ ، یہ قراء ات اگر صحیح سند سے ثابت ہیں تواس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بھی سبعہ احرف کا حصہ تھیں لیکن بعد میں ان کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ ‘‘[1] اور امام ابن جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اگر ہم یہ مان لیں کہ مصاحف ِعثمانیہ میں ساتوں حروف مکمل طور پر شامل تھے تو اس سے لازم آئے گا کہ رسم عثمانی کے خلاف قراء ات کا سبعہ احرف سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہے ، حالانکہ یہ بات قطعی غلط ہے ، کیونکہ رسم عثمانی کے خلاف بے شمار قراء ات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے صحیح ثابت ہیں۔‘‘ [2] میں کہتا ہوں کہ امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ رسم عثمانی جن قراء ات کا متحمل ہے ، وہ ان متعدد وجوہ قراء ات کاایک قلیل حصہ ہیں جنہیں منسوخ کر دیا گیا تھااور وہ سبعہ احرف کا حصہ تھیں۔ چنانچہ امام نویری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’آج کی مشہور قراء ات ِسبعہ و عشرہ اور مزید تین قراء ات دور اول میں مشہور قراء ات کے مقابلے میں سمندر میں نقطے کی مانند ہیں۔ اس لئے کہ ایک ناقابل شمار تعداد نے ائمہ متقدمین سے قراء ات کو حاصل کیا اور پھر ان سے بھی ایک بڑی تعداد نے قراء ات کو حاصل کیا۔ اور اسی طرح یہ سلسلہ ہم تک پہنچا ہے۔‘‘[3]
Flag Counter