Maktaba Wahhabi

47 - 132
ابو عبید قاسم بن سلام نے اس روایت کو نقل کرنے کے بعد ان الفاظ میں اس پر تبصرہ کیا ہے: ’’میں نے اس حدیث کو اچھی طرح سمجھ لیا ہے۔ اور میں پورے یقین سے یہ کہہ سکتا ہوں کا اس حدیث کا زیر بحث سبعہ أحرف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس حدیث کا اس کے سوا کوئی مطلب نہیں ہے کہ قرآن کریم سات قسم کے مضامین پر نازل ہوا ہے۔اس کے برعکس أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف کی احادیث میں حروف کا سوائے لغات کے کوئی دوسرا مفہوم نہیں لیا جا سکتا۔کیونکہ اس سلسلہ کی ہر حدیث اپنے معنی میں بالکل واضح ہے اور اس کے سوا کوئی دوسری تاویل قبول نہیں کرتی۔آپ عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے ان الفاظ پر غور نہیں کرتے کہ’’ میں نے ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کوسورۃ فرقان پڑھتے ہوئے سنا ، ان کا پڑھنے کا انداز میرے انداز سے مختلف تھا۔‘‘کیا ان الفاظ سے واضح نہیں ہوتا کہ ان کا اختلاف طرز ِقراء ت میں تھا، جس میں تلفظ اور آواز کا فرق ہوتا ہے؟جہاں تک تفسیر و معانی کا معاملہ ہے ، اس میں انہوں نے اختلاف نہیں کیا۔‘‘ [1] امام طحاوی نے احمد بن عمران کے حوالہ سے لکھا ہے: ’’جن لوگوں نے سبعۃ أحرف کا مصداق سات قسم کے مضامین کو قرار دیا ہے ، ان کا نقطہ نظر فاسد ہے۔کیونکہ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ ان میں سے ایک حرف حرام ہو اور اس کے علاوہ کچھ نہ ہو۔ یا حلال ہو اور اس کے سوا کچھ نہ ہو۔اور اس لئے بھی کہ بات قطعا جائز نہیں ہے کہ قرآن کو اس حیثیت سے پڑھا جائے کہ وہ سب کا سب حلال ہو یا اس حیثیت سے کہ وہ سب کا سب حرام یا اس حیثیت سے کہ وہ سب کا سب ضرب امثال ہو۔‘‘ [2] امام ابو شامہ نے لکھا ہے:
Flag Counter