Maktaba Wahhabi

46 - 132
ہیں)حلال ، حرام ، محکم ، متشابہ ضرب امثال ، آمر ( کسی بات کا حکم دینے والا)اور زاجر ( کسی چیز سے روکنے والا) لہذا اس کے حلال کو حلال جانو، اس کے حرام کو حرام جانو ، اس کے محکم پر عمل کرو ، اس کے متشابہ پر توقف اختیار کرو، اور اس کی ضرب امثال سے عبرت حاصل کرو۔یہ سب احکام اللہ کی طرف سے ہیں اور صاحب عقل ودانش ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔‘‘ امام ابن جزری نے اس روایت پرکافی سنجیدہ اعتراضات اٹھائے ہیں۔اور اس کے جواب میں درج ذیل تین احتمالات کا ذکر کیا ہے: (۱)… اس حدیث میں مذکور سات مضامین کا زیر بحث سات حروف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ان کا مقصد سبعۃ احرف والی حدیث کی تشریح کرنا نہیں ہے ، بلکہ اس سے قطع نظر یہ واضح کرنا ہے کہ قرآن کریم ان سات احکام شرعیہ پر مشتمل ہے، ان کو بجالاؤ ، پھر مزید تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ﴿اٰمَنَّا بِہٖ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا﴾ ’’ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں ، یہ سب احکام اللہ کی طرف سے ہیں۔‘‘ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ان مضامین کا قراء ات قرآنیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ (۲)… اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سات حروف اور سات ابواب سے دو مختلف چیزوں کا ذکر کیا ہے۔ سات حروف سے تو زیر بحث سبعہ احرف(مختلف قراء ات قرآنیہ) ہی مراد ہیں۔ اور حلال و حرام ، محکم و متشابہ وغیرہ سات چیزوں کا ذکر در حقیقت سات ابواب کی تشریح میں کیا گیا ہے، ان کا سات حروف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ (۳)… اور یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ روایت میں مذکور:حلال و حرام ، محکم متشابہ ، ضربِ امثال، آمر اور زاجر کا سات حروف اور سات ابواب دونوں سے کوئی تعلق نہیں ہے،بلکہ ان کو ذکر کرنے کا مقصد یہ بتاتا ہے کہ قرآن کریم اس قسم کے مضامین پر مشتمل ہے۔ [1]
Flag Counter