Maktaba Wahhabi

115 - 132
﴿اِنْ تَسْتَغْفِرْلَہُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً فَلَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَہُمْ﴾ (التوبۃ ۸۰) ’’ اگر آپ ان کے لئے ستر بار بھی بخشش مانگیں گے تو بھی اللہ تعالیٰ ان کو ہرگز معاف نہیں کرے گا۔‘‘ امام اندرابی رحمہ اللہ کے بیان کے مطابق بعض کا موقف یہ ہے کہ اس حدیث میں سات کا لفظ بطور تمثیل استعمال ہوا ہے، لہٰذا اگر کسی کلمہ میں سات سے زائد قراء ات بھی ہوں تو ان کی قرائۃ جائز ہے۔ [1] لیکن سبعہ احرف کی احادیث اس موقف کو واضح طور پر مسترد کرتی ہیں اور ثابت کرتی ہیں کہ یہاں سات کا مخصوص عدد ہی مراد ہے اور وجوہ ِقراء ات سات کے عدد میں محصور ہیں۔ مثلا ً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان:أقرأنی جبریل علی حرف فلم أزل أستزیدہ ویزیدنی حتی انتہی إلی سبعۃ أحرف’’ جبریل امین علیہ السلام نے مجھے ایک حرف پر قرآن کریم پڑھایا۔ میں مسلسل ان سے مزید حروف کا مطالبہ کرتا رہا اور وہ اللہ تعالیٰ سے استدعاکر کے اس میں اضافہ کرتے رہے۔ بالآخر سات حروف کے مطابق قرآن پڑھنے کی اجازت دے دی گئی۔‘‘ [2] امام ابن الجزری رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ سات کے لفظ سے سات کا حقیقی عدد مراد لینے کی بجائے اسے کثرت پر محمول کرنے کا قول بظاہر خوبصورت ہے ، لیکن سبعہ احرف کی حدیث اس کو تسلیم کرنے سے ابا کررہی ہے۔کیونکہ یہ حدیث متعدد طرق سے ثابت ہے کہ جب جبریل امین علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک حرف لے کر آئے تو میکائیل علیہ السلام نے مشورہ دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے زیادہ حروف کا مطالبہ کریں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے اپنی امت پر آسانی کی درخواست کی تو اللہ تعالیٰ نے دو حروف عطا کر دیئے۔ میکائیل علیہ السلام نے کہا:زیادہ کامطالبہ
Flag Counter