Maktaba Wahhabi

109 - 132
لئے ہر قسم کی تبدیلی وضیاع سے محفوط کر دیا گیا ہے۔‘‘ [1] اور جو قراء ات رسم مصحف کے خلاف ہیں ،یہ در حقیقت سبعہ احرف کی وہ جزئیات تھیں ،جو منسوخ ہو گئیں تھیں۔دوسرے قول کے حاملین کا یہی موقف ہے کہ وہ قراء ات جو رسم عثمانی کے مطابق نہیں ہیں،یہ عرضہ اخیرہ کے وقت منسوخ قرار پائیں تھیں۔ اور تمام صحابہ رضی اللہ عنہم نے بالاتفاق ان کی قراء ۃ کو ترک کردیا تھا۔ البتہ نبوت کے ابتدائی دور میں یہ قراء ات بھی سبعہ احرف کا حصہ تھیں، جنہیں بالآخر عرضہ اخیرہ کے وقت منسوخ کر دیا گیا۔چنانچہ مکی بن ابی طالب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جیسا کہ ہم ذکر کر چکے کہ وہ قراء ات جو رسم مصحف کے مطابق ہیں ، وہ یقینا سبعہ احرف کا حصہ ہیں۔ باقی رہیں وہ قراء ات جو رسم مصحف کے خلاف ہیں ، لیکن صحیح سند سے ثابت ہیں اور کسی عربی وجہ کے مطابق ہیں۔ اور ان کا رسم مصحف کے مطابق قراء ات کے ساتھ کوئی معنوی تصادم بھی نہیں ہے ، انہیں بھی سبعہ حروف میں شامل تصور کیا جائے گا ، البتہ ان کی قراء ۃ جائز نہیں ہے ،کیونکہ یہ اخبار آحاد ہیں ، جن سے قرآن ثابت نہیں ہوتا۔‘‘ [2] امام مہدوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’صحیح ترین موقف جسے ماہرینِ فن علمائے قراء ۃ نے اختیار کیا ہے وہ یہ ہے کہ آج جو قراءات ِقرآنیہ تلاوت کی جارہی ہیں ، وہ ساتوں کے ساتوں حروف نہیں بلکہ ان کا ایک حصہ ہے، اور رسم مصحف عثمانی کو اس کا معیار قرار دیا گیا ہے کہ ہروہ صحیح قراء ۃ جو رسم عثمانی کے مطابق ہے۔ اور وہ قراء ات جو رسم عثمانی کے
Flag Counter