Maktaba Wahhabi

102 - 156
10: انسان یہ یقینی طور پرجان لے کہ وہ جتنی بھی گریہ وزاری ؛ آہ و بکا کر لے؛ آخر کار مجبوراً اسے صبر ہی کرنا ہے۔ایسی صورت میں صبرکرنانہ ہی کوئی پسندیدہ فعل ہے اور نہ ہی اس پر کوئی اجرو ثواب ہے۔ نبی أکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’ بیشک صبر صدمہ کے پہلے وقت میں ہے ۔‘‘البخاری (1283)۔ ومسلم (2140)۔ 11: انسان کو یہ علم ہونا چاہیے کہ اسے اس آزمائش میں مبتلا کرنے والا احکم الحاکمین ہے[سب سے بڑا دانش مند اور حکمت کے ساتھ حکم جاری کرنے والاہے]۔نبی أکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ بیشک اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں اسے آزمائش سے دو چار کرتے ہیں ۔‘‘[البخاری (5645)۔] 12: اور انسان کو یہ بھی جان لینا چاہیے کہ اگر انسان کے دنیاوی امتحانات نہ ہوتے اور اس پر مصیبتیں نہ آتیں تو اسے تکبر ‘ خود پسندی ‘فرعونیت ‘ اور سخت دلی کے علاوہ ایسے امراض کا سامنا
Flag Counter