Maktaba Wahhabi

84 - 467
بیعت کے بعد جب علماء اور ریاض کے شہریوں نے شہزادہ عبدالعزیز کی شرعی بیعت مکمل کر لی اور امام عبدالرحمٰن نے بیعت کے درست ہونے کی تصدیق کے لئے تلوار عنایت کر دی۔ تو آل سعود کی عزت و احترام دوبارہ لوٹ آئی۔ شہزادہ عبدالعزیز نے اس کے بعد ایک دن بھی آرام سے نہیں گزارا۔ نجد کے علاوہ دوسرے صوبوں اور علاقوں کے لوگ بھی شہزادے کی تائید کے لئے آنے شروع ہو گئے بلکہ اس معاملے میں سبقت لے جانے کی کوشش کرنے لگے۔ شہزادہ عبدالعزیز اور ان کے اہل خاندان کی یہ عزت واحترام ان کے سابقہ خذمات کی بنا پر رہو رہا تھا جو تاریخی طور پر مسلم تھا۔ کیونکہ انہوں نے انصاف کے لیے ہمیشہ جدو جہد کی تھی۔ اعتماد بازار میں بکنے والی چیز نہیں ہے بلکہ سچے عمل سے حاصل کیا جاتا ہے۔ ریاض میں داخل ہونے کے بعد 1902ء سے انہوں نے دوسرے علاقوں کی طرف توجہ دی۔ 1903ء میں انہوں نے الخرج، الافلاج،الحوطتہ اور وادی الدواسر کو ساتھ ملا لیا۔ ان کامیابیوں کی خبر جزیرہ نمائے عرب میں بہت جلد دور دور تک پھیل گئی۔ یوں ابن رشید کے خوف و ہراس اور دہشت کاخاتمہ ہوا۔ اب شہزادہ عبدالعزیز کی شہرت کو چار چاند لگنے شروع ہوئے۔ قبائل ان سے شیرو شکر ہو گئے۔ معاشرہ میں وہ محبوب سمجھے جانے لگے کیونکہ یہ معاشرہ قوت،بہادری، اور طاقت کو پسند کرتا تھا اور یہ صفات شہزادہ عبدالعزیز میں بدرجہ اتم موجود تھیں۔
Flag Counter