Maktaba Wahhabi

73 - 467
بہادری کی کہانی شاہ عبدالعزیز کی زبانی فواد حمزہ نے اپنی کتاب،’’البلاد العربیہ ‘‘ میں لکھا ہے کہ ’’فتح ریاض کی کہانی کو بیان کرنے کے لئے شاہ عبدالعزیز نے اس خطرناک مشن کے بارے میں سیدھے اور مختصر الفاظ میں کہاوہ کچھ یوں ہے۔‘‘ ’’ہم نے کھانے کا سامان ساتھ لیا اور الربع خالی نامی صحراء کی طرف چل پڑے۔ کوئی شخص ہمارے بارے میں نہیں جانتا تھا کہ ہم کہاں ہیں۔ شعبان کے مہینے سے لے کر 20 رمضان تک ہم متواتر چلتے رہے۔ پھر العارض چلے گئے۔ ہماری سواریاں بیکار تھیں۔ ہم ابو جفان پہنچے جو الاحساء کے راستے میں ہے۔ اس وقت عید ہم نے وہاں گزاری اور تین شوال کو ہم اپنے ملک(ریاض)کے قریب پہنچے۔ اس دوران بن رشید ریاض کے قلعے کی فصیلوں کو گرا چکا تھا۔ وہ قلعہ جس کے سامنے ہمارے گھر تھے اسے بھی گرا دیا تھا اب دوبارہ اس کے ارد گر د دیوار یں بنائی تھیں۔ مگر اس میں اس حکمران کے خاندان کے افراد رہتے تھے جو سورج نکلنے کے بعد جہاں دوسرے خاندان والے رہتے تھے وہاں آجاتے تھے۔ ہم رات کو چل شقیب نامی جگہ پر پہنچے۔شقیب اور ریاض کے درمیان ڈیڑھ گھنٹے کا پیدل فاصلہ تھا۔ وہا ں ہم نے کچھ ساتھیوں کو چھوڑا اور ہاں سے شام چھ بجے پیدل روانہ ہوئے۔ بیس آدمی وہیں چھوڑ دئیے گئے۔ ہمارے اور شہر والوں کے درمیان کوئی رابطہ بھی نہ تھا۔ جب شہر کے قریب پہنچے تو وہاں ہم نے بھائی محمد اور
Flag Counter