Maktaba Wahhabi

334 - 467
والوں کی خوشبو ہے۔‘‘ شیخ عبداللہ الخیاط نے بعض شہزادوں کے دیر سے آنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کچھ بچے سکول کا کام باقاعدگی سے نہیں۔ تو شاہ عبدالعزیز نے ان کو نصحیتیں کیں۔ انہوں نے کہا ’’ میں دوبارہ آؤنگا آئندہ آپ کے استادوں کی اچھائی کےسوا کوئی اور رپورٹ نہیں ہونی چاہیئے۔‘‘ انہوں نے تعلیمی نصاب کے بارے میں بھی پوچھا۔ اس ضمن میں شیخ نے جواب میں کہا کہ قرآن پاک، تفسیر، فقہ، توحید، تجوید،خوشخطی،املاء،تاریخ،جغرافیہ، انشاء، نحو، حساب، اور انگریزی زبان ہے اس پر شاہ عبدالعزیز نے فرمایا۔ ’’قرآن پاک کے سمجھنے میں دلچسپی لو۔ اس کو سمجھو۔ تجوید بھی پڑھو۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ اگر کسی قسم کی ضرورت ہو تو مجھے لکھو میں یا تو خود آؤ نگا یا وہ ضرورت پوری کردوں گا۔‘‘ پھر انہوں نے چھٹی کے وقت سے متعلق پوچھا تو ان کو بتایا گیا کہ اسکول میں چھٹی وقت مقرر پر ہوتی ہے۔ اس دورہ نے شہزادوں پر گہرا اثر ڈالا۔ آئندہ انہوں نے وقت پر آنے کو اپنا شعار بنا لیا۔ اوراسکول کا کام بھی دلچسپی سے کرنے لگے۔ جناب احمد علی بیان کرتے ہیں۔ کہ 5 ربیع الاول 1356ھ(1937ء)کو جب ہم ریاض پہنچے تو یہ ہماری پہلی رات تھی اور صبح کو ہم نے شاہ عبدالعزیز سے ملاقات کے لئے جاتا تھا۔ محل سے ایک نمائندہ نے صبح اطلاع دی کہ شاہ عبدالعزیز ہمارے انتظار میں ہیں۔ محل میں
Flag Counter