Maktaba Wahhabi

327 - 467
امن کی بحالی کے لیے امراء کی حوصلہ افزائی مصر کے ایک حاجی محمود غلام جو ہائی کورٹس کے سیکرٹری تھے نے قاہرہ میں ایک سیمینار سے خطاب کیا۔ یہ سیمینار ججوں کے کلب میں ہوا۔ خیر الدین الزرکلی نے شبہ الجزیرہ میں صفحہ 432 میں اس کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے ’’ شاہ عبدالعزیز قضا اورشریعت کے بارے میں بہت فکر کرتے تھے۔ انہوں نے اس کام کوخوش اسلوبی سے انجام دینے کے لیے امراء کی بہت حوصلہ افزائی کی۔‘‘ حاجی محمود علامہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ انہوں نے حج کے دوران امیر مدینہ منورہ عبدالعزیز بن ابراہیم سے ملاقات کی اور جب ان کو پتا چلا کہ وہ جج ہیں تو انہوں نے ان کو مجرموں کے بیخ کنی کے بارے میں ایک قصہ سنایا۔ وہ کہتے ہیں کہ بن ابراہیم شروع میں جب طائف کے گورنر تھے اور حجاز میں آل سعود کی حکمرانی کے ابتدائی دن تھے تو ان کو اطلاع ملی کہ بدوؤں نے دو ہندوستانی حاجیوں کو اغوا کر کے قتل کر دیا ہے اور ان کا سامان بھی لوٹ لیا ہے۔ انہوں نے اس قبیلہ کے سردار کو بلایا جس کے علاقہ میں یہ واقعہ ہوا تھا۔ اور تین دن کا وقت دیا گیا کہ چوری شدہ سامان پیش کریں اور مقتولین کی لاشوں کے متعلق بھی اطلاع دیں۔ انہوں نے سختی سے کہا اور قسم کھا کر کہا کہ اگر تین دن کے اندر ان کے حکم کی تعمیل نہ ہوئی تو وہ پورے قبیلے کے مرد و زن اور بچوں کو ختم کردیں گے۔ چنانچہ اس قبیلے کے سردار نے وقت مقرر ہ پر چوری شدہ سامان لا کر حاضر کر دیا۔ اور
Flag Counter