Maktaba Wahhabi

307 - 467
سیاسی شعور شاہ عبدالعزیز بین الاقوامی سیاست میں بھی بہت ماہر تھے اور بین الاقوامی سیاست کی چالوں سے باخبر تھے۔ وہ اندورنی سیاست پر بھی مکمل عبور رکھتے تھے۔ ایک مرتبہ عراق کا ایک وفد ملاقات کے لیے آیا۔ جس کا سربراہ عراقی وزیر خارجہ نوری السعید تھا۔ اس وقت عراق میں رشید عالی کی حکومت تھی عراقی وفد نے مملکت سعودی عرب اور عراق کی حدود کے بارے میں بات کرنی تھی۔ اس وقت شہزادہ فیصل(جو بعد میں بادشاہ بنے)جدہ میں تھے ابھی ملاقات ہوئے تھوڑی دیر ہوئی تھی کہ انہوں نے نور السعید سے کہا ’’ بتاؤ تم کیا چاہتے ہو ‘‘ نوری السعید نے اپنےمشن کے بارے میں بتایا تو شاہ عبدالعزیز نے شاہ فیصل سے کہا کہ نوری کو قلم اور کاغذ دے دو۔ انہوں نے قلم و کاغذ دے دیا۔ شاہ عبدالعزیز نے نوری السعید سے کہاکہ جس طرح تم معاہدہ چاہتے ہو اپنی مرضی سے لکھو اور شہزادہ فیصل ہماری طرف سے اس پر دستخط کر دے گا۔ جب نوری السعید نے لکھنے کے بعد شہزادہ فیصل کو دے دیا تو وہ اسے پڑھنے لگے۔ اس پر شاہ عبدالعزیز نے کہا ’’ ایک لفظ بھی مت پڑھو اور اس پر دستخط کر دو۔‘‘ انہوں نے بطور وزیر خارجہ کے دستخط کر دئیے اورنوری کو اس کی کاپی دے دی۔ شاہ عبدالعزیز نے کہا کہ جو کچھ تم نے لکھا ہے مجھے اس سے اتفاق ہے۔ جب عراقی وزیر خارجہ چلا گیا تو شاہ عبدالعزیز نےشہزادہ فیصل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تم پریشان ہوگئے ہو گے کہ اس نے اس میں کیا لکھا تھا۔ سنو کہ نوری السعید یہاں معاہدہ کے لیے نہیں آیا تھا بلکہ اختلافات پیدا کرنا چاہتا تھا۔ اور اب دیکھو جس بات
Flag Counter