Maktaba Wahhabi

302 - 467
سخاوت اور مہمان نوازی ایک دفعہ شاہ عبدالعزیز جا رہے تھے۔ ایک طرف سے آواز آئی ’’اے عبدالعزیز! میں مظلوم ہوں۔ ‘‘ شاہ عبدالعزیز نے ڈرائیو ر کو حکم دیا۔ ’’گاری روکو او ر اس آدمی کو بلاؤ جس نے آواز دی ہے۔ ‘‘ اس کی حاجت کے بارے میں معلوم کیا۔ اس نے کہا ’’ مجھے دوائی اور کپڑوں کی ضرورت ہے۔ ‘‘ شاہ نے دوائیوں اور کپڑوں کا بندوبست کر دیا۔ اور اسے بیس سونے کی اشرفیاں بھی دیں۔ 1928ء کی بات ہے۔ ایک دن شاہ عبدالعزیز مکہ مکرمہ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک بدو آیا اور بالکل سامنے آکر کھڑا ہو گیا شاہ عبدالعزیز نے اس سے کہا ’’ ایک طرف ہو جاؤ۔‘‘ بدو نے کہا ’’اے عبدالعزیز تم یہاں کیسے بیٹھے ہو۔ تم نے مجھے رات کو بھوکا رکھا ہوا ہے۔‘‘ شاہ عبدالعزیز نے کہا ’’ تم کس طرح بھوکے ہو۔ ‘‘ اس پر بدو نے اپنا قصہ سنایا۔’’وہ مکہ مکرمہ دیر سے پہنچا اس وقت رات کے نو بجے تھے۔ جب مہمان خانہ بہنچا تو اسے بتایا گیا کہ وہ دیر سے آیا ہے۔ اور رات کا کھانا ختم ہو گیا ہے۔ ‘‘ میں نے مہمان خانہ میں کام کرنے والوں سے کہا ’’ کوئی چیز کھانے کو دے دو۔‘‘ لیکن انکا ر کر دیا گیا۔ اور کہا گیا ’’کھانے کا وقت ختم ہونے کے بعد کھانا نہیں دیا جاسکتا۔ ‘‘ اور اس طرح میں بھو کا رہا۔ شاہ عبدالعزیز نے اندازہ کر لیا کہ اہل مطبخ نے اس کی سخاوت کی توہین کی ہے۔
Flag Counter