Maktaba Wahhabi

248 - 467
خیر الدین الزر کلی ’’شبہ الجزیرہ‘‘ کے صفحہ 471 پر الارطاویہ کےسازش کےبارے میں لکھتے ہیں ’’حجاز کی لڑائی 1925ء میں ختم ہوئی۔ اور ہجر والے اپنے اپنے علاقوں کو واپس چلے گئے۔ نئے تشکیل شدہ ملک میں امن و سکون کا دور خطرے میں پڑ جاتا اگر الدویش اور اس کے ساتھیوں کی لگائی ہوئی آگ نہ بجھائی جاتی۔ فیصل الدویش کم ازکم یہ چاہتا تھا کہ اسے مدینہ منورہ کی گورنری ملے۔ لیکن یہ ذمہ داری شہزادہ محمدبن عبدالعزیز کو دی گئی۔ اس طرح ابن بجاد طائف کی گورنری چاہتا تھا۔ کیونکہ فتح طائف میں پیادہ فوج کا سربراہ تھا لیکن طائف فتح کرنے کےبعد اس کے ساتھیوں نے جو کچھ کیا تھا اس پر شاہ عبدالعزیز خوش نہ تھے۔ شاہ عبدالعزیز نے ان کی صرف زبانی سرزنش کی۔ بن حثلین بھی سازش کرنے والوں میں شامل تھا۔ وہ اور اس کے ساتھی حجاز کی مال غنیمت حاصل نہ کرسکنے کی محرومی کو نہ بھول سکے تھے وہ قصدا پیچھے رہ جانے کی بنا پر طائف کی لڑائی میں حصہ نہ لے سکا تھا۔ اس لیے شاہ عبدالعزیز نے اسے سزا دینے کا اعلان کیا تھا۔ فیصل الدویش نے یہ سازش اس طرح تیار کی کہ وہ غطغط چلا گیا۔ وہاں اس نے غطغط کے سربراہ، سلطانی بن بجاد سے ملاقات کی اور سازش میں مصروف ہو گیا۔ یہ سازش شاہ عبدالعزیز کے خلاف تھی۔ ابن بجاد نے ایک خفیہ میٹنگ بلائی جس میں ابن حثلین نے بھی شرکت کی۔ فیصل الدویش الارطاویہ نامی ہجر(نو آبادی)کا سربراہ تھا، ابن حثلین العجمان
Flag Counter