Maktaba Wahhabi

244 - 467
ہوں گے ‘‘ شاہ عبدالعزیز نے تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا: ’’میری جگہ تمہیں کوئی شخص قبول نہیں تو پھر مجھ سے جو بھی شکایات ہوں مجھے بتاؤ۔ میں نے کسی کا حق مارا ہو تو بتاؤ۔ میں ہر تنقید سننے کے لیے تیار ہوں۔ آپ حکومت یا دنیوی کسی مسئلے میں تنقید کرنا چاہیں تو شوق سے کریں۔ میں سن کر اس کا ازالہ کروں گا۔ آپ میں سے جو بھی کوئی بات کرنا چاہتا ہے کرے۔ میں اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر کہتاہوں کہ و ہ آزاد ہے او ر اسے تنقید کا پورا حق ہے۔ میں خاص کر علماء اور دوسرے لوگوں سے کہتا ہوں کہ وہ کسی قسم کی تنقید کو چھپا کر نہ رکھیں اور جو کچھ بھی کہنا چاہیں اسے شوق اور آزادی سے کہیں۔ میں نے جو بھی فیصلہ کیا آپ کو اس سے اور اس کے نتائج سے آگاہ کیا۔ میں شریعت کے مطابق اسے حل کرنے کی کوشش کرونگا۔ میں یہ وعدہ کرتا ہوں کہ آپ سے کچھ بھی نہیں چھپاؤں گا اور اگر کسی بات کےبارے میں آپ کو بد گمانی ہو تو وہ بھی مجھے بتائیں۔ پیارے بھائیو! اگر کوئی ایسی بات ہے تو اسے ظاہر کرو اگر اولی الامر یا اس کے کارندوں کے بارے میں کوئی تنقید بات ہو تو دو ٹوک انداز میں بیان کرو تاکہ اصلاح احوال کی جائے۔ معزز علمائے کرام! یہ یاد رکھیں کہ آج جس بات سے متعلق میں آپ سے پوچھ رہا ہوں اس کے متعلق آپ سے قیامت کے دن بھی پوچھا جائے گا آپ سے درخواست ہے کہ ہر چھوٹی بڑی بات جو آپ سے کوئی پوچھے تو اس کی تسلی کریں۔ آپ لوگوں کو
Flag Counter