Maktaba Wahhabi

233 - 467
شاہ عبدالعزیز کے دور میں حج اور سہولتیں جب شاہ عبدالعزیز مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو ان کے دل میں حج کو آسان بنانے، حجاج کے لیے سہولتیں مہیا کرنے اور حاجیوں کے لیے پر امن ماحول پیدا کرنے کی خواہش کروٹیں بدل رہی تھی۔ پہلے سال مکہ مکرمہ میں آمد کے بعد یعنی 1344ھ(1925ء)میں وہ منیٰ کے اجتماع میں موجود تھے۔ اس وقت ان کے ہاں برصغیر کے علماء کرام کا ایک وفد بھی موجود تھا۔ انہوں نے ان کے سامنے ایک بیاں دیا جس کا اقتباس یوں ہے۔ ’’ میں اللہ تعالیٰ اور تمام مسلمانوں کے سامنے اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ صرف اور صرف اس بات کے لیے کوشاں ہوں کہ مسلمان صحیح دین اسلام کی طرف رجوع کریں، دین اسلام بت پرستی کا دشمن ہے، میرے عقائد میرے آباؤ و اجداد کے عقیدے کی جھلک ہیں اور میری عادات انہی کی عادات کا عکس ہیں۔ میں اپنے تمام روزہ مرہ کے کاموں میں احکام قرآن و سنت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ اور میں چاہتا ہوں کہ ہم خلفاء راشدین کے نقش قدم پر چلیں۔ میری ایک تمنا یہ بھی ہے کہ اگر علماء متحد ہو جائیں تو عالم اسلام کا اتحاد بھی آسان ہوجائے گا۔ میں چاہتا ہوں کہ ہمارا اتحاد مضبوط ہو اور عالم اسلام کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ قرآن و سنت پر عمل پیرا ہوں ‘‘ شاہ عبدالعزیز کےاس اعتراف میں ان کے خلوص کی جھلک نظر آتی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ وہ مسلمانو ں کی توجہ کا مرکز بن گئے اور ان کے بارے میں جو غلط آراء پائی جاتی تھیں وہ تبدیل ہو گئیں۔
Flag Counter