Maktaba Wahhabi

22 - 467
اس، اتحاد کے اچھے نتائج سامنے آئے۔ آل سعود اور آل الشیخ کا اتحاد ہر دور میں مثالی رہا۔ آل سعود کی حکمرانی کو تین ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلا دور: یہ دور 1745ءسے 1818ء پر محیط ہے اس دور کا خاتمہ اس وقت ہوا جب شہزادہ امام عبداللہ بن سعود نے ابراہیم پاشا کی فوجوں کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے۔ وہ معاہدہ جو محمد بن سعود اور شیخ محمد بن عبدالوہاب کےدرمیان ہوا تھا اس کا بنیادی مقصد کلمہ توحید "لا اله الا اللّٰه محمد رسو ل اللّٰه"کی سر بلندی تھی اور ايك عظیم اسلامی مملکت کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا تھا تاکہ عرب اور مسلمانوں کے سامنے ان کی پرانی تاریخ دہرائی جاسکے۔ یہ معاہدہ جو دونوں خاندانوں کے درمیان ہوا تھا کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ علامہ بن بشیر اپنی کتاب عنوان المجد فی تاریخ نجد میں لکھتے ہیں ’’ میں نے سعود کے زمانہ میں درعیہ کو دیکھا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مال و اسباب کی کثرت تھی۔ مال و زر اور اسلحہ بے شمار تھے۔ عمدہ گھوڑے اورعمانی اونٹنیاں بھی تھی۔ لوگ بہترین کپڑے پہنتے تھے۔ آل سعود درعیہ کے مغربی سمت بہترین گھروں میں رہتے تھے۔ آل شیخ مشرقی سمت بحیری نامی محلے میں رہائش رکھتے تھے۔ دوسرا دور: یہ 1824ء سے شروع ہوتا ہے۔ اس سال امام ترکی بن عبداللہ نے دوبارہ ریاض پر قبضہ کیا۔ مصری اور ترکی تسلط سے ریاض کو پاک کیا اسے آل سعود کی حکمرانی کا دوسرا دور کہا جاتا ہے۔
Flag Counter