جمعہ کا دن علماء کرام کے لیے
حرم مکی کے بعض علماء کرام نے شاہ عبدالعزیز سے درخواست کی کہ ہفتہ میں ایک دن کا تعین کر لیا جائے تاکہ اس دن ان کی ملاقات شاہ عبدالعزیز سے ہوا کر ے یوں ہر جمعہ کو عصر کے بعد کا وقت طے ہوا۔
’’میں ہر وقت آپ سے ملنا چاہتا ہوں اور آپ سےکھل کر بات کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے ان تکالیف کا انداز ہ ہے جو آپ اور مکہ مکرمہ والے برداشت کر رہے ہیں۔ آپ کا اشیائے خوردنی کی نایابی کا شکوہ بجا ہے۔ جہاں تک جدہ میں داخل ہونے کی بات ہے تو جب تک اللہ تعالیٰ کی مدد ہمیں حاصل ہے ہمارے لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ لیکن میری کوشش ہے کہ جدہ ہمیں کسی خون خرابے کے بغیر مل جائے۔‘‘
اس دوران علی بن حسین نے صلح کے لئے وفد بھیجا جس میں کچھ غیر مسلم بھی شامل تھے جنکا اس علاقے سے کوئی تعلق بھی نہیں تھا۔ اس بارے میں شاہ عبدالعزیز نے کہا۔ ’’ میں ان سربراہان میں سے نہیں ہوں جو تکبر و غرور کرتے ہیں۔ میرا دروازہ ہر ایک کے لیے کھلا ہے۔ میں ہر بات سننے کے لیے ہر وقت تیار ہوں۔ ہر شخص اپنی رائے سے مجھے آگاہ کر ے جو زبانی بات کرنا چاہے و ہ کر سکتا ہے جو لکھ کر دینا چاہے وہ بھی دے۔ اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو اس کے بارے میں بھی مجھے آگاہ کرے۔‘‘
|