Maktaba Wahhabi

165 - 467
انٹر کان ہوٹل واقع ہے)وہاں تین دن تک وہ سعودی افواج کا مقابلہ کرتے رہے۔ وزیر دفاع اور امیر طائف شریف عدنان تھے۔ اس نے شریف مکہ کو جو کچھ ہوا تھا اس کی تفصیل سے آگا ہ کیا اس پر شریف مکہ گھبرا گیا۔ اس نے اپنے بیٹے علی کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر طائف کے دفاع کے لیے پہنچ جائے۔ مکہ مکرمہ سے نکلا اور اپنے فوجیوں کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ 1۔ پہلی قسم گھوڑ سواروں کی تھی جنہیں عقبہ اور کدی سے ہوتے ہوئے ہدی نامی جگہ تک آنا تھا ان کی قیادت شہزادہ علی کے ہاتھ میں تھی۔ دوسری قسم ان فوجیوں کی تھی جن کو الشرائع حنین، وادی السیل الکبیر اور وادی السیل الصغیر کا راستہ اختیار کرنا تھا۔ 7 صفر 1343ھ بمطابق 7 ستمبر 1924 کو شہزادہ علی بن حسین طائف میں داخل ہو گیا اور چند گھنٹے وہاں رکنےکے بعد وہاں سے نکل کر ہدی نامی جگہ کے طرف چلا گیا کیونکہ اس کو اطلاع ملی تھی کہ رات کے اندھیرے میں سعودی افواج طائف پر حملہ کریں گی۔ طائف کےارد گرد گاؤں کے لوگوں نے بھی سعودی افواج کے ساتھ ملنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ یوں ان کی تعداد میں ایک گونہ اضافہ ہوا اور رعب و دبدبہ بھی بڑھا۔ فوجیں طائف کی طرف بڑھیں۔ طائف میں جو شریف مکہ کے فوجی رہ گئے تھے ان میں بے چینی بڑھ گئی۔ ان میں سے کچھ فوجی وہاں سے بھاگ کر ہدی میں پنا ہ لینے پر مجبور ہو گئے۔ اتوار کے دن سعودی افواج طائف میں داخل ہو گئیں۔ جب امیر طائف اور وزیر دفاع عدنان شریف نے دیکھا کہ سعودی افواج طائف میں داخل ہو رہی ہیں تو
Flag Counter