Maktaba Wahhabi

160 - 467
طائف اور مکہ مکرمہ کی طرف جب ریاض میں الاخوان کی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس میں علماء نے بھی شرکت کی۔ شریف مکہ کا طرز عمل جو نجد کے خلاف تھا کے بارے میں کھل کر گفتگو ہوئی۔ الاخوان نے اس اجتماع میں اس مطالبہ پر زور دیا کہ وہ اسی سال حج کرنا چاہتے ہیں۔ اب زیادہ انتظار نہیں کیا جاسکتا۔ پر امن ذریعے سے ان اختلافات کو ختم کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ شریف مکہ جو مطالبے پیش کر رہا تھا اس پر راضی ہونا ناممکن تھا۔ اب صرف ایک ہی راستہ رہ گیا تھا کہ طاقت سے حج کی ادائیگی کی جائے اور وہ ایسا کرسکتے تھے۔ کافی بحث و مباحثہ اور تبادلہ خیالات کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ حجاز کے طرف چلا جائے اور حج کی ادائیگی کی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے جو مقرر کیا ہو گا وہی ہو گا۔ یہ کانفرنس 1924ء میں ہوئی۔ ’’ کہ اس طرح نجدیوں کو حج سے شریف حسین کا منع کرنا صدیوں پرانی بات تھی اوراس نے دوبارہ وہی عمل کیا۔ پہلے ادوار میں جب اشراف سے حج کے لیے اجازت طلب کی جاتی تھی تو یا تو وہ منع کرتے تھے یا نجدیوں کےنمائندے کو جیل میں ڈال دیتے تھے۔ یہاں تک کہ 1788ء بمطابق 1202ھ میں جب غالب بن مساعد کا وقت تھا، اس نے نہ صرف انکار کیا بلکہ دھمکی دی کہ وہ نجدیوں کے خلاف کاروائی کرے گا۔ یو 65 جھڑپوں کے واقعات ہوئے جو 1205ھ لے کر 1220ھ کے دوران پیش آئے۔ وحلان کہتے ہیں۔ ’’نجدیوں نے اس سلسلے میں بہت کچھ کیا یہاں تک کہ
Flag Counter