Maktaba Wahhabi

107 - 467
محمد المانع اپنی کتاب "توحید المملکۃ العربیۃ السعودیہ "میں شاہ عبدالعزیز کی یاد داشت کے بارے میں لکھتے ہیں۔ ’’شاہ عبدالعزیز کی یاد داشت حیران کن تھی۔ ان کے دماغ میں یادوں کا ایک ایسا خزانہ تھا جس سے ایک پوری لائبریری بن سکتی ہے۔ ان کو مملکت سعودی عرب کے تمام قبائل، ان کے شاخوں کے تواریخ اور تقالید کے بارے میں سب کچھ معلوم تھا۔ کوئی بدو جب ملاقات کے لیے آتا۔ بات شروع کرتا تو اس کی باتوں سے وہ اندازہ لگا لیتے تھے کہ وہ کس قبیلے اور کس شاخ سے ہے ‘‘ حقیقت یہ ہے کہ شاہ عبدالعزیز نے کسی اسکول میں تعلیم حاصل نہیں کی تھی لیکن ان کا سب سے بڑا سکول ان کے والد کی وہ مجالس تھیں جن میں علماء اور قبائلی سرداروں کی حاضری رہتی تھی، ان مجالس میں تبادلہ خیالات کیا جاتا تھا جس سے وہ بہت کچھ سیکھتے تھے۔ ان کے سامنے معلومات کاسب سے بڑا خزانہ آل سعود کے خاندان کی تاریخ تھی اور ان کی وہ جدجہد جو انہوں نے اسلام کی سربلندی کے لئے کی تھی۔ تاریخ عرب میں کوئی ایسا خاندان نہیں ہے جس نے اس طرح کی جدوجہد کی ہو جس طرح اس خاندان نے کی۔ اس خاندان نے اپنی فہم و فراست کے ذریعےمصائب ومشکلات کا سامنا کرتے ہوئے ایمان و عقیدہ کی پختگی اور اسلام پر مکمل یقین کو اپنا شعار بنائے رکھا۔ جب شاہ عبدالعزیز نے بدؤں کے لیے اس پروگرام کے بارے میں سوچا تو ان کو اس بات کا یقین تھا۔ کہ تیسرا دور جو آل سعود کی حکمرانی کا ہو گا وہ مضبوط
Flag Counter