Maktaba Wahhabi

71 - 120
مانگنی عین اسی سے مدد مانگنی ہے اور وہ اللہ کے پیارے ہیں جو چاہیں کریں اور اسی کی جناب میں ہمارے سفارشی ہیں اور وکیل،ان کے ملنے سے خدا ملتا ہے اور ان کے پکارنے سے اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے اور جتنا ہم ان کو مانتے ہیں اتنا اللہ سے ہم نزدیک ہوتے ہیں اور اسی طرح کی خرافاتیں بکتے ہیں اور ان سب باتوں کا سبب یہ ہے کہ خدا ورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کو چھوڑ کر اپنی عقل کو دخل دیا اور جھوٹی کہانیوں کے پیچھے پڑے اور غلط سلط رسموں کی سند پکڑ ی اور اگر اللہ ورسول کا کلام تحقیق کرلیتے تو سمجھ لیتے کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بھی کافر لوگ ایسی ہی باتیں کیا کرتے تھے،اللہ صاحب نے ان کی ایک نہ مانی اور ان پر غصہ کیا اور ان کو جھوٹا بتایا۔‘‘ [1] آگے﴿قُلْ مَن بِیَدِہِ مَلَکُوتُ کُلِّ شَیْء ٍ۔۔۔۔﴾آیت کی تشریح کرتے ہوئے شاہ صاحب فرماتے ہیں: ’’یعنی جب کافروں سے بھی پوچھیے کہ سارے عالم میں تصرف کس کا ہے اور اس کے مقابل کوئی حمایتی کھڑا نہ ہوسکے تو وہ بھی یہی کہیں گے کہ یہ اللہ ہی کی شان ہے،پھر اوروں کا ماننا محض خبط ہے،اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ صاحب نے کسی کو عالم میں تصرف کرنے کی قدرت نہیں دی اور کوئی کسی کی حمایت نہیں کرسکتا۔۔۔۔۔۔‘‘ [2] مزید فرماتے ہیں: ’’دوسری بات یہ ہے کہ عالم میں ارادہ سے تصرف کرنا اور اپنا حکم جاری کرنا اور اپنی خواہش سے مارنا اور جلانا،روزی کی کشایش اور تنگی کرنی اور تندرست وبیمار کردینا،فتح وشکست دینی،اقبال وادبار دینا،مرادیں پوری کرنی،حاجتیں برلانی،بلائیں ٹالنی،مشکل میں دست گیری کرنی،برے وقت میں پہنچنا،یہ سب اللہ ہی کی شان ہے اور کسی انبیاء اور اولیاء کی،پیر شہید کی،بھوت وپری کی یہ شان نہیں۔جو کسی کا کوئی ایسا تصرف ثابت کرے اور اس سے مراد مانگے اور اس توقع پر نذر ونیاز کرے اور اس کی منتیں مانے اور اس کو مصیبت کے وقت پکارے
Flag Counter