Maktaba Wahhabi

42 - 120
طاعۃ لي علیکم‘‘[1] لوگو!تمہارے بیچ جب تک میں اللہ کی اطاعت کرتا رہوں تم میری اطاعت کرنا،اگر مجھ سے کوئی نافرمانی ہو تو پھر تمہارے اوپر میری اطاعت نہیں۔ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے بھی منصب خلافت پر فائز ہونے کے بعد جو خطبہ دیا اس میں خصوصیت سے کہا: ’’یا أیہا الناس من أطاع اللّٰه فقد وجبت طاعتہ،ومن عصی اللّٰه فلا طاعۃ لہ،أطیعوني ما أطعت اللّٰه عزوجل،فإذا عصیت اللّٰه فلاطاعۃ لي علیکم‘‘[2] لوگو!جو اللہ کی اطاعت کرے اس کی اطاعت واجب ہے،اورجو اللہ کی نافرمانی کرے اس کی فرمانبرداری نہیں،میں جب اللہ کی فرمانبرداری کروں تو تم لوگ میری فرمانبرداری کرنا،اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو پھر تمہارے اوپر میری فرمانبرداری نہیں۔ فن حدیث میں راویوں اور روایتوں پر نقد و جرح کی گئی ہے،محدثین سے روایات کے جانچنے اور پرکھنے میں اگر کہیں تسامح ہوگیا ہے تو اس تسامح کو ناقدین نے چھپایا نہیں ہے ظاہر کر دیاہے،راویوں کے عیوب اور کمزوریوں کو نمایاں کیا گیا ہے،اس غرض سے اس فن میں ’’جرح و تعدیل‘‘ ایک خاص موضوع اور فن کا وجود ہوا اور اس میں بے شمار کتابیں تصنیف ہوئیں۔فن فقہ میں استادوں کے اجتہادات کی ان کے شاگردوں نے مخالفت کی ہے،اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ حدیث و فقہ کے علوم نکھرتے اور مجلّی ہوتے چلے گئے اور اگلوں کی غلطیاں پچھلوں کے لیے سند نہ بن سکیں۔ ان حقائق کو نظر میں رکھیے اور پھر میدان تصوف کا جائزہ لیجیے،وہاں آپ کو عقیدت کا غلبہ ملے گا،اور آپ دیکھیں گے کہ پیر کا کوئی ایسا قول و فعل جس میں دینی نقطہ نگاہ سے اضطراب اور جھول پایا جاتا ہو،مریدوں نے حسن عقیدت کے سبب اسے معرفت کے کسی نکتہ،تصوف کے کسی رمز اور علم لدنی کے کسی لطیف اشارے پر محمول کیا،کسی عقیدت مند
Flag Counter