Maktaba Wahhabi

18 - 120
عالم کسے بمطلب نتواں رسانید اگر چہ دیگر شیوخ اقران او با شندو بایں صفات موصوف بوندو ایں رکن عظیم است،اگر توحید مطلب ندارد پراگندہ ہر جائے ماند ومشوش بود وخدا ہم پروائے اونکند کہ در کدام صحرا ہلاک شد،چنانکہ حق وقبلہ یک است شیخ راہ رساں خود ہم یک داند،وبسیاراں دریں پراگندگی ہلاک شدند پس اگر خطرہ ہم دارد کہ در عالم کسے بجز ایں شیخ مرا بمطلب تواند رسانید شیطان در وتصرف کند واز جائے لغزاند وبسیار شود کہ شیطان بصورت پیرا وآمدہ اور اخراب کند وچنیں اشیا نماید کہ بآں عقیدہ اوبر باطل منعقد گردد معاذ اللہ وبتوحید مطلب ہرگز شیطان راہ نیابد۔۔۔۔۔۔۔‘‘ [1] یعنی توحید مطلب یہ ہے کہ مرید یہ عقیدہ رکھے کہ اس معین شیخ کے سوا کوئی دوسرا دنیا میں مجھے مقصد تک نہیں پہنچا سکتا،چاہے اس معین شیخ جیسے بہت سے شیوخ موجود ہوں اور انہیں صفات سے متصف ہوں،یہ توحید رکن عظیم ہے،اس لیے اگر توحید مطلب سے بے بہرہ ہوگا تو جہاں بھی رہے گا پریشان حال ہوگا اور اللہ تعالیٰ کو بھی اس کی کوئی پرواہ نہ ہوگی کہ کس جنگل وکھاڑی میں وہ ہلاک ہوا،جس طرح اللہ اور قبلہ ایک ہے اس طرح یہ بھی عقیدہ رکھنا چاہیے کہ ہدایت پہنچانے والا شیخ بھی ایک ہی ہے،بہت سے لوگ اسی پراگندگی کا شکارہو کر ہلاک ہوگئے،لہٰذا اگر کوئی یہ بھی سوچتا ہے کہ دنیا میں اس شیخ کے علاوہ کوئی اور مجھے منزل مقصود تک پہنچا سکتا ہے تو ایسے شخص کے اندر شیطان تصرف کرتا ہے اور راہ راست سے پھسلا دیتا ہے،اور اکثر تو ایسا ہوتا ہے کہ شیطان اس کے پیر کی شکل میں آکر اس کو خراب کرتا ہے اور ایسی ایسی چیزیں دکھاتا ہے کہ اس کی وجہ سے معاذ اللہ اس کا عقیدہ خراب ہوجاتا ہے اور توحید مطلب کی وجہ سے شیطان ہرگز راستہ نہیں پاسکتا۔ حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی ’’ضیاء القلوب‘‘ میں خلوت کی شرطیں بیان کرتے ہوئے ساتویں شرط کے تحت لکھتے ہیں: ’’دل کا شیخ سے ہمیشہ رابطہ رکھنا اس خیال سے کہ اس سے مدد حاصل کرے اور
Flag Counter