Maktaba Wahhabi

271 - 303
قائم ودائم رکھنے کے لیے لاکھوں انسانوں کو خاک وخون میں تڑپایا ، ان کی املاک وجائداد کو خوب خوب لوٹا، ان کے قومی خزانوں کو اپنے یہاں منتقل کرلے گئے ، استغلال واستحصال کی جتنی بھی صورتیں ہو سکتی تھیں بروئے کار لائی گئیں ، اس وقت نہ حقوق انسانی کی پامالی ہوئی نہ انسان کی شخصی واجتماعی آزادی پر کوئی آنچ آئی ، آج وہی مغرب ’’ حقوق انسان ‘‘ کا اپنے آپ کو تنہا علمبردار قرار دیتا ہے اور دنیا کی بقیہ قوموں کی انسانی ہمدردی کو شک وشبہہ کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ اسلام نے پہلے ہی دن سے بنی نوع انسان کو ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کی تلقین کی ، اس کلمہ کا پہلا جزء ’’ لا الہ ‘‘ انسان کو ہر طرح کے قید وبند اور غلامی وبندگی سے آزاد قرار دے کر دوسرے جز ’’ الا اللہ ‘‘ کے ذریعہ اس کو ایک اللہ سے جوڑ دیتا ہے ، اس طرح اس کو زندگی کے ہر شعبہ میں ایسی آزادی عطا کرتا ہے جو دوسروں کی آزادی سے نہ ٹکرائے ، ایسی آزادی جو اخلاق وآداب کے تقاضوں کو بھی ملحوظ رکھے ، ایک انسان اپنی زبان اور اپنے دیگر اعضاء وجوارح کے استعمال میں اسی حد تک آزاد ہے کہ اس آزادی سے دوسروں کی آزادی سلب نہ ہوتی ہو۔ عہد نبوی میں ایک نوجوان بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زنا کی اجازت طلب کرتا ہے وہاں موجود لوگ اس کی جرأت پر سخت برہم ہوئے اور قریب تھا کہ اس کو کوئی سزا دے بیٹھیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روکا اور اس جوان کو اپنے قریب بیٹھایا اور بڑی سنجیدگی کے ساتھ اس سے پوچھنا شروع کیا: بتاؤ کیا تم اس بات کو پسند کروگے کہ کوئی تمہاری ماں کے ساتھ زنا کرے ؟ نوجوان فورا بول اٹھتا ہے:اے نبی!میں آپ پر قربان جاؤں ، ایسا ہرگز مجھے منظور نہیں ، آپ فرماتے ہیں:تو ایسے ہی دوسرے لوگ بھی اپنی ماؤں کے ساتھ اس فعل کو پسند نہیں کرتے ، پھر آپ نے دریافت کیا:کیا تمہاری بیٹی کے ساتھ اگر کوئی یہ حرکت کرے تو تمہیں منظور ہوگا ؟
Flag Counter