Maktaba Wahhabi

199 - 303
اصلاح معاشرہ:کیوں اور کیسے؟ خیروشر کے درمیان کشمکش کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی انسان کی، اور آئندہ بھی تا قیامِ قیامت یہ کشمکش جاری رہے گی، اور ہمیشہ حق پرستوں نے خیر کو غالب کرنے اور شر کو مغلوب کرنے کے لیے اپنی بساط بھر کوشش کی ہے اور کرتے رہیں گے۔ظاہر ہے معاشرہ کا ہر سلیم الطبع شخص اچھائی کو پسند کرتا ہے اور برائی سے نفرت کرتا ہے اور یہی چیزاچھائی کو فروغ دینے اور برائی پر قدغن لگانے کا محرک بنتی ہے، ہماری شرعی تعلیمات بھی اس اہم انسانی ضرورت پر مختلف ناحیوں سے توجہ مبذول کراتی ہیں۔ واضح رہے کہ انسان بحیثیت انسان ہونے کے خطا و نسیان سے دو چار ہوتا رہتا ہے، وہ صلاح وتقویٰ کے جس مقام پر بھی پہنچ جائے بجز نبی ہونے کے کوئی اور چیز اس کو معصوم عن الخطا نہیں بناسکتی۔بنابریں معاشرے کے افراد سے غلطیوں اور برائیوں کا صدور فطری امر ہے۔اب اسی معاشرے کے افراد کی یہ ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ برائیوں کے وقوع کو کم سے کم کرنے کے لیے تگ ودو کریں، اب اس عمل کو وہ چاہے اصلاح معاشرہ کا نام دیں یا امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا، یا دعوت وتبلیغ کا یا اعلائے کلمۃ اللہ کا۔یہ تمام الفاظ واصطلاحات اس عمل کی پورے طور پر ترجمانی کرتے ہیں، اور یہیں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ یہ کام محض انسانی ضرورت نہیں بلکہ ایک مذہبی فریضہ اور دینی ذمہ داری بھی ہے، یہ انبیاء اور ان کے وارثین کا مشن ہے اور اس پر وہ اللہ رب العزت کے یہاں اجر جزیل اور ثواب کثیر کے مستحق ہوں گے۔ اصلاح کی ضرورت: جیساکہ ذکر ہوا کہ معاشرہ میں جنم لینے والی برائیوں کے خاتمہ کی کوشش ایک انسانی ضرورت ہے، ہم اپنے گردوپیش کا جائزہ لیں اور حالات وواقعات کا تجزیہ کریں تو صاف پتہ
Flag Counter