Maktaba Wahhabi

264 - 303
دوسروں کی زمین پر قبضہ دیگر اشیاء کی طرح اپنے مال و جائداد کی حفاظت کرنا اور دوسروں کے قبضہ و تصرف سے اسے روکنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے،اسی طرح دوسروں کی مملوکہ چیز کو اپنے لیے ممنوع اور ناجائز تصور کرنا ہر انسان کے لیے ضروری ہے،وہ چھوٹی ہو یا بڑی،کم ہو یا زیادہ،قیمتی ہو یا کم قیمت،دوسرے کی کسی بھی چیز،پیسے یا سامان کو اس کی اجازت کے بغیر نہیں لیا جا سکتا۔انسانی معاشرہ بالعموم اس بات کو اچھی طرح سمجھتا ہے۔پھر بھی بعض حریص،لالچی اور خود غرض افراد اس حد درجہ بنیادی اصول کو نظر انداز کرتے ہوئے دوسروں کے مال،سامان اور جائداد وغیرہ پر نظر جمائے رہتے ہیں اور موقع ملتے ہی اسے اپنی ملکیت بنا لیتے ہیں،اس طرح کہ اصل مالک دیکھتا ہی رہ جاتا ہے اور اپنی مجبوری اور بے بسی پر آنسو بہاتاہے۔ اسلام کا موقف اس سلسلے میں بہت واضح بلکہ سخت ہے۔حقوق العباد سے تعلق رکھنے والے اس معاملہ پر صاف لفظوں میں نبی اکرم جناب محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمادیا ہے کہ:’’ اَلَا اِنَّ دِمَائَ کُمْ وَاَمْوَالَکُمْ وَاَعْرَاضَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ…‘‘(بخاری و مسلم)سن لو!ایک دوسرے کا خون، مال اور آبرو حرام ہے۔ ایک دوسرے کی زمین،جائداد اور مکان پر یا اس کے کچھ حصے پر قبضہ جما لینا،اسے غصب کر لینا اور بسا اوقات ناجائز قانونی کارروائی کرکے اسے اپنی ملکیت بنا لینا بعض حضرات کے نزدیک عام بات ہے۔اسے وہ اپنی ہوشیاری،مہارت اور تجربہ کاری تصور کرتے ہیں اور بڑی ڈھٹائی سے اس طرح کے کام انجام دیتے ہیں۔ دنیا کا کوئی قانون اس کام کو سند جواز فراہم نہیں کرتا،اور نہ ہی کوئی صالح معاشرہ اسے پسندیدگی کی نظر سے دیکھتا ہے۔ہماری شریعت مطہرہ بھی اس بارے میں بڑاسخت موقف رکھتی ہے ، عام مال واسباب کی حرمت کی صراحت کے ساتھ زمین و جائداد کی حرمت
Flag Counter