Maktaba Wahhabi

259 - 303
بات دوسروں کے حقوق کی مذہب اسلام کو ماننے والے ہم مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ، اس نے بنی نوع انسان کی زندگی کے ہر موڑ پر رہنمائی کی ہے ، اسلام جہاں یہ بتاتا ہے کہ مخلوق کا تعلق اس کے خالق کے ساتھ کیسا ہونا چاہئے وہاں مخلوق کے مخلوق کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کو بھی بتلاتا ہے۔بالفاظ دیگر وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی پر بھی زور دیتا ہے ، سیاسی، اقتصادی اور دوسرے مسائل میں بھی اس کی رہنمائی موجود ہے۔ واضح رہے کہ اسلامی تعلیمات میں انتخاب واختیار کا کسی کو حق نہیں ، بایں طور کہ انسان اسلام کی کچھ تعلیمات کو اپنا کر اس پر عمل پیرا رہے اور دیگر تعلیمات کو یکسر نظر انداز کردے ، مثلا حقوق اللہ کی ادائیگی کے لیے اپنے آپ کو وقف کیے ہوئے ہو اور حقوق العباد سے آنکھیں بند کیے ہو، یا بندوں کی حق تلفی ، ان کے ساتھ نا انصافی ، ظلم وزیادتی اور ایذا رسانی اس کے معمولات میں داخل ہوں ، اور وہ اس خوش فہمی میں مبتلا ہو کہ ہم صوم وصلاۃ کے پابند اور زکاۃ وصدقات اور دیگر اعمال میں پیش پیش رہنے والے ہیں اس لیے بقیہ امور کا ہم سے محاسبہ نہیں ہوگا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بندوں کے آپسی تعلقات کی نوعیت متعین کرنے کے باب میں قاعدہ کلیہ کی حیثیت رکھتی ہے ، ارشاد ہے:’’لَا یُؤمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبَّ لِأخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ‘‘۔(صحیح بخاری) تم میں کا کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہی چیز نہ پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ اسی مفہوم کی ایک دوسری حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ’’ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے جہنم سے دور رکھا جائے اور جنت میں داخل کیا جائے تو
Flag Counter