Maktaba Wahhabi

251 - 303
اولاد کی تعلیم وتربیت اسلام کے خصائص اور امتیازات میں سے ایک خصوصیت اور امتیاز یہ بھی ہے کہ اس نے معاشرے کے ہر طبقے اور ہر عمر کے افراد سے متعلق واضح ہدایات پیش کی ہیں۔مرد ہو یا عورت ، بچہ ہویا نوجوان یا بزرگ، کسی کو بھی نظر انداز نہیں کیا ہے۔ بچوں کی صلاح و فلاح کے سلسلے میں اسلام کی باریک بیں نگاہیں بہت دور تک دیکھتی ہیں ، اسلام اس موقع پر اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ اچھی زمین ہی سے اچھی پیداوار ہوتی ہے ، ماں کا بطن زمین اور کھیت کی حیثیت رکھتا ہے اور اس سے پیدا ہونے والا بچہ اس زمین کا ثمرہ ہے۔اس لیے اولاد کی صلاح و فلاح کی فکر رکھنے والے کل کو بننے والے باپ کے لیے ضروری ہے کہ اپنی شریک حیات کا انتخاب کرتے وقت یہ حقیقت پیش نظر رکھے: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تَخَیَّرُوْا لِنُطَفِکُمْ ، فَانْکِحُوا الْاَ کْفَائَ، وَاَنْکِحُوْا اِلَیْہِمْ ‘‘(ابن ماجہ ۱۹۵۸۔صحیح الجامع الصغیر:۲۹۲۸) یعنی اپنے نطفے کے لیے بہتر(بیوی)کا انتخاب کرو اور کفو سے شادی کرو اور کراؤ۔ کسی عرب حکیم نے گویا اسی معنی کی طرف اشارہ کرکے کہا ہے کہ: ’’اِبْدَاْ بِتَرْبِیَۃِ ابْنِکَ قَبْلَ وِلَادَتِہٖ بِعِشْرِیْنَ عَاماً ‘‘ یعنی اپنے بچے کی تربیت اس کی ولادت سے بیس سال پہلے ہی شروع کر دو۔ اور ایک شاعر اپنی اولاد کو مخاطب کر کے کہتا ہے: وَاَوَّلُ اِحْسَانِیْ اِلَیْکُمْ تَخَیُّرِیْ لِمَاجِدَۃِ الْاَعْرَاقِ بَادٍ عَفَافُہَا (حق الآباء علی الأبناء وحق الأبناء علی الآباء:طہ عبد اللّٰه العفیفی، ص:۸۰) یعنی میرا پہلا احسان تمہارے ساتھ یہ ہے کہ میں نے تمہارے لیے شریف النسب
Flag Counter