Maktaba Wahhabi

270 - 303
پڑنے والے کسی بھی ذی روح کی پرواہ نہ کریں گے ؟ سڑک پر آنے جانے والی دوسری گاڑیوں اور راہ گیروں کا خیال نہ کریں گے ؟ چو راہوں پر نصب کیے گئے برقی اشاروں اور سگنلوں یا ٹریفک پولس کی ہدایتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے چلیں گے ؟ آزادی کو جس معنی میں سمجھا جارہا ہے اس کا تو تقاضا بہر حال یہی ہے ، لیکن ہر کس وناکس جانتا ہے کہ اس تقاضے پر عمل کرنے والے سوار کا حشر کیا ہوگا ، ایسا شخص منزل مقصود تک پہنچنے سے پہلے ہی اپنی اور بہت سارے بے گناہوں کی جان سے کھیل جائے گا۔ہلاکت ، تباہی وبربادی اور خسران دائمی کے علاوہ کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔ یہ مثال اور روز مرہ کی زندگی میں سامنے آنے والی لا تعداد مثالیں اس امر کی وضاحت کرتی ہیں کہ انسان کی آزادی بھی فطری طور پر حدود وقیود کی پابند ہے ، سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ جس طرح آپ انسان ہیں اور آزاد وخود مختار ہیں ویسے ہی دوسرے لوگ بھی انہی صفات سے متصف ہیں ، اگر آپ کی طرح تمام لوگ مزعومہ آزادی سے فریب کھا کر سڑک پر بے لگام چلنے لگیں تو منٹوں میں کیا ہو جائے گا کچھ کہا نہیں جا سکتا ، عالمی سطح پر آزادی کے نام پر افرا تفری اور بے اعتدالی کا جو دور دورہ ہے وہ اسی فکر سقیم کا لازمی نتیجہ ہے۔ نام نہاد آزادی کے علمبرداروں سے اگر پوچھا جائے کہ کسی دوکان یا ہوٹل کے لذیذ کھانوں اور مٹھائیوں کو دیکھ کر آپ کے منہ سے رال ٹپکنے لگے اور آپ کا نفس انہیں تناول فرمانے کا شدت سے خواہش مند ہو تو کیا آپ جھٹ اس کھانے پر ہاتھ ماریں گے اور اپنا پیٹ بھر کر چل دیں گے یا اس سے قبل اپنی جیب اور اپنی وسعت کا خیال کریں گے ، ایسے ہی کسی کی کوٹھی ، لباس ، سواری یا اور کوئی چیز آپ کو محبوب ہو اور آپ کا نفس اسے حاصل کرنا چاہے تو بلا کسی عوض معاوضہ کے آپ اسے اپنے قبضے میں کر لینے کو آزادی سے تعبیر کریں گے ؟ مغربی دنیا آزادی کی حمایت میں گلا پھاڑ رہی ہے ، وہی مغربی دنیا جو ایک مدت تک مشرقی دنیا کی گردن میں اپنی غلامی کا طوق ڈالے بے رحمانہ گھسیٹتی رہی ، اپنے جابرانہ تسلط کو
Flag Counter