Maktaba Wahhabi

164 - 303
مسجد والے(۱) مسجد یں روئے زمین کا سب سے بہتر حصہ اور اللہ رب العالمین کی سب سے پسندیدہ جگہیں ہیں ،انہیں یہ شرف حاصل ہے کہ ان کو ’’ بیوت اللہ ‘‘ یعنی اللہ کا گھر کہا جاتا ہے۔اللہ سے بڑھ کر کوئی ذات اور ہستی نہیں تو پھر اللہ کے گھر سے عظیم اور مقدس گھر کون ہو سکتا ہے۔اس عظیم گھر کو بنانے والے اور بسا نے والے بھی پاک پروردگار کے یہاں اسی طرح محبوب اور محترم ہیں جیسے خود یہ گھر ، اللہ کے جو بندے اللہ کے گھر سے اپنا تعلق جوڑے رہتے ہیں اور اس کا حق ادا کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں ان کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ڈھیرساری بشارتیں سنائی گئی ہیں، اور دنیا وآخرت کی بہت ساری بھلائیوں کا وعدہ کیا گیا ہے۔ سورہ نور میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک گھروں سے جڑے رہنے والے بندوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے:﴿فِیْ بُیُوتٍ أَذِنَ اللّٰهُ أَن تُرْفَعَ وَیُذْکَرَ فِیْہَا اسْمُہُ یُسَبِّحُ لَہُ فِیْہَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ۔رِجَالٌ لَّا تُلْہِیْہِمْ تِجَارَۃٌ وَلَا بَیْْعٌ عَن ذِکْرِ اللّٰهِ وَإِقَامِ الصَّلَاۃِ وَإِیْتَاء الزَّکَاۃ﴾(سورہ نور:۳۶-۳۷) ’’ان گھروں میں جن کے ادب واحترام کا اور اللہ تعالیٰ کا نام وہاں لیے جانے کا حکم ہے وہاں صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے(نماز ادا کرتے)ہیں ایسے لوگ جنہیں تجارت اور خرید وفروخت اللہ کے ذکر سے اور نماز قائم کرنے اور زکاۃ ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی۔۔۔‘‘ اس آیت میں مسجدوں کو آباد رکھنے والوں کا ذکر خیر اور ان کی ستائش ہے، اور ان کے اس عمل پر آگے اجر جزیل اور فضل عظیم کی خوشخبری بھی سنائی گئی ہے۔ اللہ کے گھروں یعنی مسجدوں کی طرف چل کر جانا، وہاں نماز ادا کرنا، نماز کا انتظار کرنا یہ سب اعمال ایسے ہیں کہ ان پر قدم قدم پر ثواب ہی ثواب ہے، اور ان کے ذریعہ بندہ اللہ رب
Flag Counter