Maktaba Wahhabi

72 - 303
عہد نبوی کے ایک گستاخِ رسول کا انجام بد ہر دور میں کج فہم ، بد باطن اور مغرور افراد پائے جاتے رہے ہیں جو اپنی خباثت ذ ہنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیکر انسانیت ، رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کسی نہ کسی طرح کی گستاخی کا ارتکاب کردیتے ہیں ، ان ناعاقبت اندیشوں نے پیارے نبی کا تو کچھ نہیں بگاڑا البتہ اس قسم کے عمل سے انہوں نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ، اور کیفر کردار کو پہنچے۔ خود عہد نبوی میں اس قسم کے بعض گستاخوں کا تذکرہ ملتا ہے جسے تاریخ وسیرت کی کتابوں نے محفوظ کر رکھا ہے ، اس وقت کی عظیم ایرانی سلطنت کا فرمانروا خسرو پرویز بھی ان ہی گستاخوں کی فہرست میں سب سے اوپر نظر آتا ہے ، اس کی گستاخی اور حیرت ناک انجام بد اپنے اندر بڑی عبرتیں اور نصیحتیں لیے ہوئے ہے اس لیے اس کا تذکرہ فائدہ سے خالی نہ ہوگا۔ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم پوری دنیائے انسانیت کے لیے نبی بناکر بھیجے گئے ، انہوں نے اپنی دعوت کا آغاز اپنے گھر سے کرتے ہوئے قبیلہ ، شہر اور پورے جزیرہ عرب میں اسے پھیلانے کے ساتھ گرد وپیش کے امراء وسلاطین کو اسلام کی دعوت سے متعارف کرانے کے لیے ان کے پاس خطوط ارسال کیے ، ان حکام کے پاس خطوط بھیجنے کا کام زیادہ تر ۷ ھ؁ میں ہوا جس وقت اللہ کے رسول صلح حدیبیہ سے واپس ہوئے تھے ، اس وقت جن لوگوں کے پاس خطوط بھیجے گئے تھے ان میں شاہ ایران خسرو پرویز بھی تھا۔ اس وقت روم اور فارس(ایران)دو عظیم اور طاقتور سلطنتیں تھیں ، جن کا اپنے گرد وپیش میں زبردست رعب ودبدبہ تھا، عددی قوت اور مادی وسائل میں بھی یہ سب سے آگے تھے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایران میں نوشیرواں عادل کا پوتا خسرو پرویز تخت نشین تھا، جس سال آپ نے ہجرت کی تھی پرویز کی بادشاہت کا وہ(۳۲)واں سال تھا ، اس طرح
Flag Counter