Maktaba Wahhabi

272 - 303
اس کے بعد اس کی بہن ، اس کی خالہ اور اس کی پھوپھی وغیرہ کے بارے میں آپ اس سے یہی سوال کرتے گئے اور وہ انکار کرتا رہا ، اور اللہ کے رسول ہر مرتبہ اس سے یہی کہتے کہ دوسرے لوگ بھی ایسے ہی اس عمل بد کو پسند نہیں کرتے۔ یعنی جس طرح تم ہرگز اس بات کو برداشت نہیں کر سکتے کہ تمہاری ماں ، بہن ، بیٹی وغیرہ کے ساتھ کوئی غلط حرکت کرے ایسے ہی تم اس قسم کی حرکت کسی بنت حواء کے ساتھ کروگے تو وہ بھی کسی کی ماں ، بہن ، بیٹی ہوگی اور اس کے بیٹے ، اس کے بھائی اور اس کے باپ ہرگز اسے برداشت نہیں کریں گے۔ کتنے اچھے اسلوب میں نبی آخر الزماں نے اس نوجوان کو سمجھا دیا کہ دوسروں کے احساسات وجذبات کو ملحوظ رکھنا کس طرح انسان کو غلط کاری سے محفوظ رکھتا ہے ، اسی ضمن میں شخصی آزادی کے غلط مفہوم کے سقم کی نشاندہی بھی ہو گئی ، روایتوں میں آتا ہے کہ اس کے بعد اللہ کے رسول نے اس جوان کے لیے دعا فرمائی اور اس طرح جب وہ نوجوان وہاں سے اٹھا تو زنا کی قباحت وشناعت کا نہ صرف قائل ومعترف ہو کر اٹھا بلکہ اس کے نزدیک زنا سب سے مبغوض حرکت قرار پائی۔(رواہ احمد باسنادجید) اس طرز پر سوچنے ، سمجھنے ، اور سمجھانے کی ضرورت ہے ، آزادی کے غلط مفہوم کا سہارا لے کر طاغوتی طاقتیں اسلام کو مسلمانوں سے اور مسلمانوں کو اسلام سے الگ تھلگ کرنے کی جو سازشیں رچ رہی ہیں انہیں بے نقاب کرنا اور بہکتے ہوئے قدموں کو مزید آگے بڑھنے سے روکنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ، شاعر مشرق بہت پہلے ہی ماتم کرچکے ہیں کہ ؎ ہے کس کی یہ جرأت کہ مسلمان کو ٹوکے حریت افکار کی نعمت ہے خداداد چاہے تو کرے کعبے کو آتش کدۂ پارس چاہے تو کرے اس میں فرنگی صنم آباد قرآن کو بازیچہ تاویل بنا کر چاہے تو خود اک تازہ شریعت کرے ایجاد ہے مملکت ہند میں اک طرفہ تماشا اسلام ہے محبوس، مسلمان ہے آزاد
Flag Counter