Maktaba Wahhabi

267 - 303
مدینہ کے گورنر حضرت مروان بن حکم تک شکایت پہنچائی اور یہ دعوی کیا کہ سعید بن زید نے اس کی کچھ زمین غصب کرلی ہے۔حضرت سعید نے کہا کہ کیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے(وعید)سننے کے بعد اس کی زمین کا کچھ حصہ غصب کرلیتا؟حضرت مروان نے پوچھا:آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا(وعید)سنی ہے؟انہوں نے کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناکہ:’’جس نے ناجائز طریقہ سے کسی کی ایک بالشت زمین بھی ہتھیا لی تو اسے(قیامت والے دن)سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا‘‘یہ سن کر حضرت مروان نے ان سے کہا:اس کے بعد میں آپ سے کوئی دلیل طلب نہیں کروں گا۔پس حضرت سعید نے اس عورت کے لیے بددعا فرمائی:اے اللہ!اگر یہ عورت جھوٹی ہے تو اس کی آنکھوں کی بینائی ختم کردے اور اس کو اس کی زمین ہی میں موت دے۔حضرت عروہ بیان فرماتے ہیں کہ مرنے سے پہلے اس کی بینائی چلی گئی اور ایک بار وہ اپنی زمین میں چل رہی تھی کہ ایک گڑھے میں گر گئی اور اس میں مر گئی۔(بخاری ومسلم) اور مسلم کی ایک روایت میں جو محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر سے اسی کے ہم معنی منقول ہے اس میں ہے کہ محمد بن زید(راوی حدیث)نے اس عورت کو نابینا اور دیواریں ٹٹولتے ہوئے دیکھا،وہ کہتی تھی کہ مجھے حضرت سعید کی بددعا لگ گئی ہے اور ایک کنویں پر سے گزری جو زمین کے اسی احاطے میں تھا جس کے بارے میں اس نے جھگڑا کھڑا کیا تھا،پس وہ اس میں گر کر مر گئی اور وہی حصہ اس کی قبر بنا۔ لہٰذا اس قسم کی الزام تراشی سے بچنا چاہیے اور یہ یاد رکھنا چاہیے کہ مظلوم کی بددعا بہت جلد قبول ہوا کرتی ہے۔ آخر میں ایک واقعہ کا ذکر کردینا مناسب معلوم ہوتا ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زمین جائداد اور دوسروں کی چھوٹی بڑی چیزوں کو ہر جائز اور ناجائز طریقے سے اپنی ملکیت میں تحویل کرنے کی کوشش کرنے والوں اور دوسری طرف نیک خصلت اور پاکباز لوگوں کی ذہنیت میں کتنا فرق ہوتاہے۔
Flag Counter