Maktaba Wahhabi

197 - 303
فرمان باری تعالی:﴿وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْھَبَ رِیْحُکُمْ﴾کے مصداق شکست وہزیمت اور ذلت ورسوائی اپنا دامن پھیلا دیتی ہے(اللہ محفوظ رکھے)۔ کتنے ایسے بھی ہیں جو اپنے مخالفین کے ساتھ وہ معاملہ کرتے ہیں جو قبیلۂ ازد کے آدمی نے کیا تھا، اس ازدی شخص کو کسی ڈوبتے شخص نے بچانے کے لیے پکارا ، یہ فورا دریا میں کود پڑا اور جلدی جلدی اس شخص تک جاپہنچا جب اس کے قریب گیا تو اس نے سوال کیا کہ تم کس قبیلہ سے تعلق رکھتے ہو ؟ اس شخص نے جواب دیا کہ قبیلہ بنو تمیم سے ، ازدی نے یہ سن کر فورا کہا:ہٹ جاؤ یہاں سے ، یہ کہہ کر ایک دو ہاتھ ہی وہاں سے واپس آیا ہوگا کہ وہ شخص ڈوب گیا ، ازدی کہتا ہے کہ بخدا اگر میرے ہاتھ میں پتھر رہا ہوتا تو اس سے اس کا سر کچل دیتا۔(عیون الاخبار) قائدین قوم وہی ہیں جو بصیرت اور خدا ترسی کے عنصر سے آراستہ ہوں جنہیں بحث وجدال کسی قسم کی جانبداری میں نہ مبتلا کرے اور نہ ہی عامۃ الناس کی خواہشات کے سامنے وہ سپر ڈال دیں، یہ تو وہ لوگ ہیں جو نصیحت وخیر خواہی اور حق وصبر کی تلقین میں بھرپور کردار ادا کرتے ہیں، ہر شخص ایسی بصیرت کا مالک نہیں ہوتا جس کے ذریعہ وہ معاملات کی تہ تک پہنچ سکے اور معاملات کی تہ تک پہنچنے والوں میں سے ہر شخص آنے والے خطرات کو دفع کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ قابل ستائش ہے وہ شخص جو امت کی صفوں میں پروان چڑھنے والے اختلاف وعناد کی بو محسوس کر لیتا ہے اور اللہ کی توفیق سے وہ فتنہ وفساد کی چنگاری کو بجھانے کے لیے لگ جاتا ہے وہ ظاہری اسباب وعوارض کو نظر انداز کرکے گہرائی میں جا اترتا ہے اور حقائق کا پتہ لگاتا ہے، علامہ ابن القیم علیہ الرحمۃ نے سچ کہا ہے کہ:’’ خواہشات کے ظلمت کدہ میں ہی عقل کی روشنی کام کرتی ہے اور راہ راست کی تعیین کرتی ہے، اہل بصیرت اسی روشنی میں نتائج وعواقب تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔‘‘(الفوائد ، ص:۴۹) اس میں کوئی شک نہیں کہ حق بات کی وضاحت ضروری ہے اور غلط چیزوں کو دیکھ کر
Flag Counter