Maktaba Wahhabi

196 - 303
ومروت کے ساتھ حق بات کی وضاحت کرنے اور خطا کار کو ہمدردانہ طریقے سے اس کی غلطی سے باز رکھنے کے لیے آمادہ کرنے پر قدرت رکھنے والے بیحد کم لوگ ہیں ، ارباب فکر ودانش اور قائدین امت کی ذمہ داری ہے کہ اعتدال وتوازن سے متصف سنجیدہ علمی ماحول پیدا کریں، جس میں علمی انداز میں گفتگو کو ترجیح دی جائے اور اختلاف آراء کے ساتھ ادب واحترام کے تقاضے بھی ملحوظ رکھے جائیں، آج جب کہ اختلافات کا فتنہ سر اٹھائے گھوم رہا ہے، اور ہر کس وناکس اپنی اپنی کہے جارہا ہے، اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ قائدین امت اپنی بیدار مغزی اور دور اندیشی کو بروئے کار لاتے ہوئے حق کو دلیل کے ساتھ بیان کریں اور غلطیوں کی اصلاح کریں مگر ساتھ ہی امت کی صفوں کے اتحاد پر آنچ نہ آنے دیں اور کسی بھی قسم کے انتشار اور افرا تفری کا ماحول نہ قائم ہونے دیں ، ان دونوں چیزوں میں کسی ایک سے غفلت کا نتیجہ افتراق ، آپسی بغض وعداوت اور بے اعتباری کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔ اختلاف ومخاصمت کا فتنہ وہ فتنہ ہے جو صالحین کی جماعت کے لیے حد درجہ مضر ہے، اس فتنہ کی وجہ سے جھڑپ تڑپ اور قیل وقال بڑھتا ہے، بدگمانیاں پھیلتی اور پھیلائی جاتی ہیں، ابتداء میں شیطان کچھ عجلت پسندوں سے دوستی استوار کراتا ہے اور ان کو آگ میں گھی ڈالنے کے لیے ورغلاتا ہے، بے کار اور اوباش قسم کے کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو کسی معمولی قسم کے نزاع کی بو سونگھنے پر انتہائی فرحت اور جوش کے ساتھ حرکت میں آجاتے ہیں ، کرید کرید کر اختلافات کو سامنے لاتے ہیں اور لوگوں کو اس جانب متوجہ کرنے کے لیے اپنی پوری قوت وصلاحیت صرف کر دیتے ہیں، ایسے لوگ بالعموم دینی غیرت وحمیت اور دفاع عن الحق کا لبادہ اوڑھ کر اس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں۔ جب اختلافات بڑھتے ہیں تو مخاصمتوں میں شدت آتی ہے ، گروہ بندیاں ہوتی ہیں اور ماضی کے اوراق پلٹے جاتے ہیں، ایسے میں انسان کی خفتہ صلاحیتیں بھی بیدار ہو جاتی ہیں، وہ بسا اوقات پستی کی انتہا کو پہنچ جاتا ہے ، اپنے مخالف کے اجتہادی اعمال کو شک وشبہے کی نگاہ سے دیکھتا اور ان کے ذریعہ اس کو متہم کرنے کی کوشش میں لگ جاتا ہے ، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ
Flag Counter