Maktaba Wahhabi

583 - 699
اﷲ ان کا ذکر اپنے مقربین فرشتوں میں کرتا ہے۔‘‘ حصولِ علم کے لیے درس و تدریس کے حلقوں میں جا کر بیٹھنے والوں کی فضیلت کا اندازہ تو اس حدیث سے بھی کیا جا سکتا ہے جو سنن ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،صحیح ابن حبان اور سنن بیہقی میں حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {مَنْ سَلَکَ طَرِیْقًا یَّلْتَمِسُ فِیْہِ عِلْمًا سَھَّلَ اللّٰہُ لَہٗ طَرِیْقًا إِلَی الْجَنَّۃِ،وَإِنَّ الْمَلَائِکَۃَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَھَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا یَصْنَعُ}[1] ’’جو شخص حصولِ علم کی راہ اختیار کرتا ہے،اﷲ تعالیٰ اس کے لیے جنت کی راہ آسان فرما دیتا ہے اور اس طالبِ علم کے ساتھ اپنی رضا مندی کا اظہار کرنے کے لیے فرشتے اپنے پر ٹھہرا لیتے ہیں۔‘‘ ابن ماجہ،صحیح ابن حبان،معجم طبرانی،مستدرک حاکم اور مسند احمد میں حضرت صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سرخ چادر پر ٹیک لگائے مسجد میں تشریف فرما تھے تو میں نے عرض کی کہ میں حصولِ علم کے لیے حاضر ہوا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {مَرْحَبًا بِطَالِبِ الْعِلْمِ،إِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ تَحُفُّہُ الْمَلَائِکَۃُ بِأَجْنِحَتِھَا،ثُمَّ یَرْکَبُ بَعْضُھُمْ بَعْضاً حَتّٰی یَبْلُغُوا السَّمَائَ الدُّنْیَا مِنْ مَحَبَّتِھِمْ لِمَا یَطْلُبُ}[2] ’’طالب علم کو خوش آمدید! بے شک طالب علم کو فرشتے اپنے پَروں میں لپیٹ لیتے ہیں،پھر ایک دوسرے پر سوار ہو کر آسمانِ دنیا تک چڑھ جاتے ہیں اور یہ طالب علم سے ان کا اظہارِ محبت ہوتا ہے۔‘‘ ایسی ہی احادیث میں سے ایک سنن ترمذی،ابن ماجہ،صحیح ابن حبان اور مستدرک میں بھی ہے،جس میں زرّ بن حبیش رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں: ’’میں حضرت صفوان بن عسّال رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انھوں نے پوچھا:کیا لینے
Flag Counter