Maktaba Wahhabi

77 - 128
اللہ تعالی کا امت مسلمہ پر احسان عظیم: جس دور میں اللہ تعالی نے امام احمد بن حنبل کو پیدا فرمایا،یہ دور تاریخِ اسلام کا انتہائی خطر ناک اور نازک دور تھا۔ اس زمانے میں خلیفہ مامون نے فلسفیوں کی گمراہ کن کتب کے عربی تراجم کروائے جس سے گمراہ فرقوں جہمیہ، معتزلہ، کرامیہ،قدریہ، اشعریہ، خوارج، رافضہ،قرامطہ،باطنیہ کو بہت تقویت ملی۔ان سے زمین بھر چکی تھی۔ ہر طرف ان کا ہی اثر و رسوخ تھا۔ ہر طرف قرآن و حدیث کے خلاف ایک محاذ برپا تھا جسے حکومتی سرپرستی حاصل تھی۔اللہ تعالی نے اسلام کی حفاظت کی خاطر اور ان گمراہ فرقوں کی سرکوبی کے لئے امام احمد بن حنبل کو پیدا فرمایا۔اللہ تعالی کے اس بندے نے ساری زندگی تدریسی، تصنیفی خدمات سر انجام دیں اور باطل فرقوں کے سامنے کلمہ حق بلند کیا۔امام احمد بن حنبل اور ان کے شاگردوں کے کارنامے امت مسلمہ کے لیے اللہ تعالی کا عظیم احسان ثابت ہوئے۔والحمدللہ،یہ داستان ایک مستقل تاریخ کی حامل ہے۔ ابتدائی تعلیم: آپ نے بچپن میں قرآن مجید حفظ کرلینے کے بعد زبا ن وادب کی تعلیم حا صل کی۔تقوی۔نفا ست،شرافت،دیا نت، نجا بت اور صلا حیت کے آثا ر ابتداء سے نما یا ں تھے، انہیں نیک آثا ر کو دیکھ کر ایک صا حب نظر نے کہا تھا:کہ اگر یہ نوجوا ن زندہ رہا تو اہل زما نہ پر حجت اور دلیل ہو گا۔ علم حدیث کی ابتداء: ابتدائی تعلیم کے بعد آپ نے علم حدیث کی طرف توجہ کی اور چار برس تک بغداد میں محدّث ہشیم بن بشیر الواسطی سے استفا دہ کیا۔ اسی عرصے میں بغداد کے دیگرمحدثین سے بھی استفا دہ کیا۔وہاں سے فا رغ ہو کر کوفہ، بصرہ، مکہ، مدینہ، یمن، شا م اور جزیرہ کا سفر کیا اور ہر جگہ کے نا مور محد ثین سے علم حدیث وفقہ وغیرہ حاصل کیا۔ شیوخ: علا مہ ابن جوزی نے آپ کے اساتذہ کی تعداد سو سے زائد بتا ئی ہے، ان میں ہشیم بن بشیر، اما م وکیع، یحیی بن سعید قطا ن، سفیا ن بن عیینہ ا ورامام شافعی نمایاں نام ہیں۔امام شافعی سے دومرتبہ ملا قا ت ہوئی اور ان سے حد درجہ متا ثر ہوئے اور بھرپور استفا دہ کیا۔ امام شافعی سے پہلی ملا قات حجاز میں ہوئی،جبکہ دوسری مرتبہ بغداد میں ملے۔
Flag Counter