Maktaba Wahhabi

27 - 128
سوال:جرح مفسر کیا ہمیشہ مقدم ہو گی ؟ جواب:جی ہاں، کیونکہ جارح کے پاس اضافی علم ہوتا ہے۔[1] مراتب جرح و تعدیل: ہر دور میں جرح وتعدیل کے مراتب مقرر کیے گئے ہیں۔حافظ ابن حجر نے انہیں تقریب التھذیب ( ص:۹۔۱۰)کے مقدمے میں احسن طریقے سے بیان کیے ہیں وہ بعض مزید فوائد کے ساتھ درج ذیل ہیں۔ تعدیل کے چھے مراتب ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے: ۱۔اوثق الناس: توثیقِ راوی کے لیے ایسے لفظ کا استعمال جو انتہائی اعلی ہو یا افعل التفضیل ہو، یعنی افعل کے وزن پر وہ لفظ آئے جیسے اوثق الناس۔لوگوں میں سے سب سے زیادہ ثقہ انسان۔اضبط الناس:سب سے زیادہ ضابط،فلان الیہ المنتھی فی التثبت۔فلاں راوی پر ثقاہت ختم ہے۔یہ الفاظ راوی کی تعدیل کے اعلی معیار کی دلیل ہیں۔ان سے ملتے جلتے یہ الفاظ بھی ہیں۔فلان لا یسأل عنہ۔فلاں کے بارے میں پوچھا ہی نہیں جاسکتا یا فلان لایسأل عن مثلہ۔فلاں جیسے کے بارے میں پوچھا نہیں جا سکتا۔ ۲۔ثقۃ ثقۃ: توثیق کے الفاظ کو دو بار کہنا مزید توثیق کے لیے جیسے: ثقۃ ثقۃ یا ثقۃ ثبت۔ ۳۔ثقۃ، حجۃ: ایسا توثیقی لفظ جو عدالت و ضبط دونوں کی گواہی دے رہا ہو مگر اس میں تاکید نہ ہو جیسے ثقۃ یا حجۃ وغیرہ۔امام ابن معین اگر کسی راوی کے بارے میں لا بأس بہ کہیں تو طے شدہ امر ہے کہ وہ ان کے نزدیک ثقہ ہے۔ ۴:صدوق:ایسے الفاظ جو راوی کی تعدیل تو کریں لیکن اس کے مکمل ضبط کی شہادت نہ دیں۔جیسے صدوق، مامون، لابأس بہ،صدو ق ان شاء اللہ یا محلہ الصدق وغیرہ۔اس کی حدیث حسن کہلاتی ہے۔ایسے راوی کا ضبط کچھ خفیف ہوتا ہے۔
Flag Counter