Maktaba Wahhabi

94 - 128
سب سے پہلے راوی کا مکمل نام،پھر ’’روی عن‘‘ لکھ کر ایک یا دو شیوخ کا تذکرہ، اور ’’روی عنہ‘‘ کے بعد ایک یا دو شاگردوں کا تذکرہ۔پھر اپنے والد امام ابوحاتم اور امام ابوزرعہ دونوں یا کسی ایک کی رائے بیان کرتے ہیں۔بعض دفعہ دیگر محدثین کی آرا بھی ذکر کرتے ہیں۔امام عبدالرحمن بن ابی حاتم نے جب یہ کتاب لکھنا شروع کی تو انہوں نے مختلف محدثین کی طرف خطوط لکھے تھے کہ جرح وتعدیل کے متعلق جو کچھ بھی کسی کے پاس ہے وہ مجھے بھیج دیں،کئی ایک محدثین نے ان کی طرف محدثین کے رواۃ پر جرح و تعدیل کے اقوال لکھ کر بھیجے۔ مثلا امام ابن ابی خیثمہ (۷/۸، ۱۱)ابراہیم بن یعقوب الجوزجانی (۷/۱۳)امام علی بن ابی طاہر:(۷/۱۷)امام عبداللہ بن امام احمد (۷؍۲، ۳، ۴، ۶، ۱۰، ۱۵، ۱۷) یعقوب بن اسحاق (۷/۹) وغیرہ۔ ۱۵۵۲ دفعہ امام ابن ابی حاتم نے فیما کتب الی لکھ کر خطوط سے جرح و تعدیل کے اقوال باسند لکھے ہیں۔جس طرح ہمیں یہ بات مکتبہ شاملہ سے معلوم ہوئی۔ امام ابن ابی حاتم جب کسی خط سے معلومات ذکر کرتے ہیں تو ساتھ یہ صراحت کرتے ہیں:فیما کتب الی۔ہر ہر بات باسند لائی گئی ہے تاکہ قاری سند کی تحقیق بھی کر سکے۔انہوں نے کئی ایک رواۃ کے صرف نام لکھے ہیں جرح وتعدیل کے لحاظ سے حکم نہیں لگایاگیا۔وہ ہمیں دیگر کتب میں تلاش کرنا ہوگا۔امام ابن ابی حاتم نے مقدمہ جلد اول کے آخر میں تقریباآدھے صفحے میں الجرح و التعدیل کا منہج بیان کیا ہے، نیز مقدمے کے آخری دوصفحات میں رواۃ کے درجات پر بھی بحث کی ہے۔ امام دار قطنی رحمہ اللہ کے حالات اور ان کی کتب کا منہج نام و نسب: ابوالحسن علی بن عمر بن احمد بن مہدی بن مسعود بن النعمان بن دینار بن عبداللہ البغدادی الدارقطنی رحمہ اللہ تاریخِ پیدائش: ۳۰۶ھ (تاریخ بغداد ج۱۲ص۳۹،۴۰،ترجمہ نمبر:۶۴۰۴) دارقطنی کی وجہ تسمیہ: بغداد میں ایک محلہ تھا جس کا نام دارالقطن تھا،آوہاں کے
Flag Counter