Maktaba Wahhabi

47 - 128
رواۃ خود بخود زبانی یاد ہو جاتے ہیں۔ ۲۔ ضعیف رواۃ کو زبانی یاد کر لیا جائے ان کے علاوہ باقی تمام ثقہ ہیں۔ ۳۔مدرسہ کا ماحول ایسا ہو کہ جس میں اساتذہ و طلبہ کے مابین رواۃ پر مذاکرے ہوں۔ ۴۔چند با ذوق طلبہ ایک گروپ بنا لیں روزانہ ایک گھنٹہ رواۃ پر بحث کریں اور ایک دوسرے سے سوال کریں۔ ۵۔روزاہ دس راویوں کے نام مع حکم ایک رقعے پر لکھ لیں اور چلتے پھرتے انھیں دیکھا جائے جو ایک دن میں یاد ہوئے ہیں انہیں روزانہ باقاعدگی سے پڑھا جائے۔ ۶۔ناممکن کوئی کام نہیں مکمل یکسوئی سے کوئی بھی کام کیا جائے ہو جاتا ہے۔ بعض راویوں کے ناموں کی تحقیق اور ضبط کابیان[1] قاعدہ: یہ ہے کہ حدیث کی کتابوں میں ہر جگہ لفظ سلام کو لام کی تشدید کے ساتھ پڑھنا چاہیے، مگر پانچ جگہ لام مشدد نہیں ہے۔ 1۔ عبداللہ بن سلام کے والد کانا ’’سلام‘‘ہے جو علمائے یہود میں زبردست عالم تھے، حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ تشریف لانے کے بعد ایمان لائے اور دنیا ہی میں جنتی ہونے کی خوشخبری سنی۔ 2۔ محمد بن سلام بیکندی کے والد جو امام بخاری کے استاد تھے۔ بیکند، ب کے زیر اور ی کے سکون کے ساتھ ہے، یہ تاشقند کی طرح ایک بستی کا نام ہے اور بخارا کے مضافات میں سے ہے۔ 3۔ سلام بن محمد بن ناہض المقدسی، یہ صحاح ستہ کے راویوں میں سے نہیں ہیں، لیکن حافظ ابو طالب اور طبرانی نے ان سے روایت کی ہے اور ان کو سلامہ کے نام سے یاد کیا ہے۔ 4۔ محمد بن عبدالوہاب بن سلام مغربی معتزلی کا دادا یہ بھی صحاح ستہ کے راویوں میں سے نہیں ہے۔
Flag Counter