Maktaba Wahhabi

30 - 128
سننے والے راوی کے نام محفوظ رکھتا ہے۔[1] أثبت سے مراد: ثبت الحفظ اور ثبت الضبط دونوں مراد ہیں،جس طرح امام ابن معین نے کہا ہے۔ [2] ثقۃ سے بھی یہی عادل اور ضبط دونوں مراد ہیں۔مقبول رواۃ کا سب سے اعلی مرتبہ یہی ہے۔جس طرح ابن الصلاح نے کہا۔[3] لفظ رضا بھی ثقہ اور عدل کے قائم مقام ہے۔ الجرح والتعدیل میں بہت زیادہ یہ لفظ استعمال ہوا ہے۔بعض لفظ رضا کو رضیا لکھتے ہیں جو کہ غلط ہے۔ لہ اوہام ثقہ کا مرتبہ نہیں گراتا۔ ثقۃا ن شاء اللّٰہ:سے مراد کہ محدث اس راوی کو اچھی طرح نہیں جانتا یا اس کو اس کی توثیق میں شک ہے۔[4] متروک الحدیث: اس سے مراد وہ راوی ہے جو متہم بالکذب ہو،جس کے غلطیاں زیادہ ہوں،جیسا کہ امام شعبہ نے کہا ہے۔[5] ترکہ فلان: یعنی محدث نے اس سے لکھنا چہوڑ دیا تھا۔یہاں اصطلاحی متروک مراد لینا درست نہیں ہے۔ متروک اور متروک الحدیث ایک ہی ہیں۔دجال، وضاع، کذاب، یضع الحدیث سخت ترین جرح ہے۔ لیس بشیء:کسی کی مذمت میں مجاز اور مبالغہ مراد ہوتا ہے جس طرح ابن حجر نے کہا ہے۔[6] اس کی بات صحیح نہیں ہے کہ اس پر اعتماد کیا جائے جس طرح خطابی نے کہا[7] بعض دفعہ لیس بشیء سے مراد ہوتی ہے کہ وہ حق پر نہیں ہے، جیسا کہ امام بخاری نے صحیح البخاری
Flag Counter