Maktaba Wahhabi

121 - 279
حق میں اچھے بُرے اورمفید و مضر کا خبر رکھنے والا ہے‘ اسی لئے جب کسی چیز کا حکم دیتا ہے تو وہ علم و حکمت کے اعلیٰ مرتبہ کا آئینہ دار ہوتی ہے‘ ارشاد ہے: ﴿أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ﴾[1] کیاخود و ہی نہیں جانتا جس نے پیدا کیا؟ پھر وہ باریک بین اور باخبر بھی ہے۔ اس کی مزید وضاحت اس وقت ہوتی ہے جب انسانی اصول و قوانین پر غور کیا جائے کہ یہ اصول و قوانین انسانی مشکلات کے حل اور حالات وظروف اور زمانہ کے شانہ بشانہ چلنے سے قاصر ہوتے ہیں ‘ جس کا نتیجہ یہ ہوتاہے کہ اُن کے وضع کرنے والے ہمیشہ ان میں تبدیلی اور کمی بیشی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ‘ آج ایک قانون یا اصول بناتے ہیں کل اسے فرسودہ قرار دیتے ہیں ‘ کیونکہ بلاشبہہ انسان غلطی اور کمی کا مجموعہ ہے‘ نفوس انسانی کی گیرائیوں سے نا آشنا ہے‘ اسی طرح کل انسان کے حالات و ظروف کیسے ہوں گے اور کونسی چیز ہرزمان و مکان میں پوری بشریت کے لئے موزوں اور مناسب ہوگی ان تمام باتوں کا اسے کوئی علم نہیں۔
Flag Counter