Maktaba Wahhabi

57 - 93
یاد کرکےاﷲتعالیٰ سے خوف محسوس کرتے ہوئے سفارش سے معذرت کردیں گے بالآخر لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں گے تب آپ ‘اﷲتعالیٰ سے حاضری کی اجازت طلب کریں گے اجاز ت ملنے پراﷲتعالیٰ کے حضور سجدہ میں گر پڑیں گے اور اس وقت تک سجدے میں پڑیں رہیں گے جب تکاﷲتعالیٰ چاہے گا تباﷲتعالیٰ ارشاد فرمائے گا’’اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )!سر اٹھاؤ سفارش کر وتمہاری سفارش سنی جائے گی۔‘‘چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلےاﷲتعالیٰ کی حمد وثناکریں گے اور اس کے بعداﷲتعالیٰ کے مقرر کردہ حد کے اندر سفارش کریں گے جو قبول ہوگی ۔کتاب وسنت میں جائز سفارش کی جو حدود وقیود بیان کی گئی ہیں قرآن مجید میں انبیاء کرام کے دئیے گئے واقعات ان کی تائید اور تصدیق کرتے ہیں ہم یہاں مثال کے طور پر صرف ایک پیغمبر حضرت نوح علیہ السلام کا واقعہ بیان کرنا چاہتے ہیں حضرت نوح علیہ السلام ساڑھے نو سو سال تک منصبِ رسالت کے فرائض انجام دیتے رہے قوم پر جباﷲتعالیٰ کی طرف سے عذاب آیا تو نبی کا مشرک بیٹا بھی ڈوبنے والوں میں شامل تھا جسے دیکھ کر یقینا بوڑھے باپ کا کلیجہ کٹا ہوگا چنانچہاﷲتعالیٰ رب العزت کی بارگاہ میں سفارش کے لئے ہاتھ پھیلا کر عرض کیا : ﴿ اِنَّ ابْنِیْ مِنْ أَھْلِیْ وَاِنَّ وَعْـدَکَ الْحَقَّ وَأَنْتَ أَحْکَمُ الْحَاکِمِیْنَ ﴾ ترجمہ:’’اے رب! میرا بیٹا میرے گھر والوں میں سے ہے اور تیرا وعدہ سچا ہے تو سب حاکموں سے بڑھ کر حاکم ہے ۔ ‘‘ (سورۃ ہود آیت ۴۵) جواب میں ارشاد ہوا ۔ ﴿ فَلَا تَسْئَلْنِ مَا لَیْسَ لِیْ بِہٖ عِلمٌ اِنِّی أَعِظُکَ أَنْ تَکُوْنَ مِنَ الْجَاھِلِیْنَ ﴾ ترجمہ:’’اے نوح !جس بات کی توحقیقت نہیں جانتا اس کی مجھ سے درخواست نہ کر ‘میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے آپ کو جاہلوں کی طرح نہ بنالے ۔‘‘ (سورہ ہود آیت ۴۶)اﷲتعالیٰ کی طرف سے اس تنبیہ پر حضرت نوح علیہ السلام اپنے لخت جگر کا صدمہ تو بھول ہی گئے اپنی فکر لاحق ہوگئی چنانچہ فوراً عرض پرداز ہوئے ۔ ﴿ رَبِّ اِنِّی أَعُوْذُبِکَ أَنْ اَسْئَلُکَ مَا لَیْسَ بِہٖ عِلْمٌ وَّ اِلَّا تَغْفِرْلِیْ وَ تَرْحَمْنِیْ أَکُنْ مِّنَ الْخَاسِرِیْنَ ﴾ ترجمہ :’’اے میرے رب میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ وہ چیز تجھ سے مانگوں جس کا مجھے علم نہیں اگر تونے
Flag Counter