Maktaba Wahhabi

36 - 93
شرک کے بارے میں چند اہم مباحث عقیدۂ توحید کی وضاحت کرتے ہوئے ہم یہ لکھ آئے ہیں کہاﷲتعالیٰ کی ذات کے ساتھ کسی کو شریک کرنا شرک فی ا لذات ‘اﷲتعالیٰ کی عبادت میں کسی کو شریک کرنا شرک فی العبادت ‘اوراﷲتعالیٰ کی صفات میں کسی کو شریک کرنا ‘شرک فی الصفات کہلاتا ہے ۔شرک کے موضوع پر مزید گفتگو کرنے سے قبل درج ذیل مباحث کو پیش نظر رکھنا بہت ضروری ہے ۔ ۱۔مشرکیناﷲتعالیٰ کو جانتے اورمانتے تھے ہر زمانے کے مشرکاﷲتعالیٰ کو جانتے اورمانتے ہیں حتی کہ اسی کومعبودِ اعلیٰ اور ربِّ اکبر (Great God)تسلیم کرتے ہیں اور جو کچھ کائنات میں ہے ان سب کا خالق ‘مالک اور رازق اسے ہی سمجھتے ہیں کائنات کا مدبر اور منتظم بھی اسی کو مانتے ہیں جیسا کہ سورہ یونس کی درج ذیل آیت سے معلوم ہوتا ہے ۔ ﴿قُلْ مَنْ یَّرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ أَمَّنْ یَّمْلِکُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَمَنْ یُّخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ المَیِّتِ وَ یُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الحـیُّ وَمَنْ یُّدَ بِّرُ الْاَمْرَ فَسَیَقُوْلُوْنَااللّٰه ﴾ ترجمہ:’’ان سے پوچھو کون تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے یہ سماعت اور بینائی کی قوتیں کس کے اختیار میں ہیں ؟کون بے جان میں سے جاندار کو جاندار میں سے بے جان کو نکالتا ہے کون اس نظام عالم کی تدبیر کررہا ہے ؟وہ ضرور کہیں گے ’’اﷲ‘‘ (سورہ یونس آیت:۳۰) اور سورہ عنکبوت کی آیت میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔ ﴿فَاِذَا رَکِبُوْا فِی الفُلْکِ دَعَوُااللّٰه مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّ یْنَ فَلَمَّا نَجّٰھُمْ اِلَی البَرِّ اِذَا ھُمْ یُشْرِکُوْنَ﴾ ترجمہ:’’جب یہ لوگ کشتی پر سوار ہوتے ہیں تو اپنے دین کواﷲ تعالیٰ کے لئے خالص کرکے اس سے دعا مانگتے ہیں پھر جب وہ انہیں بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو یکایک شرک کرنے لگتے ہیں۔ (سورہ عنکبوت آیت :۶۵)اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مشرک نہ صرف اللہ تعالیٰ کو کائنات کا مالک اور مدبر تسلیم کرتے تھے
Flag Counter