Maktaba Wahhabi

79 - 93
عبادت اور ریاضت کے یہ تمام طریقے کتاب وسنت سے تو دور ہی ہیں لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ جس قدر یہ طریقے کتاب وسنت سے دور ہیں اسی قدر ہندو مذہب کی عبادت اور ریاضت کے طریقوں سے قریب ہیں ‘آئندہ صفحات میں ہندو مذہب کا مطالعہ کرنے کے بعد آپ کو اندازہ ہوگا کہ دونوں مذاہب میں کس کس قدر ناقابل یقین حد تک یگانت اور مماثلت پائی جاتی ہے ۔ (د) جزا وسزا فلسفہ وحدت الوجود اور حلول کے مطابق چونکہ انسان خود تو کچھ بھی نہیں بلکہ وہی ذات برحق کائنات کی ہر چیز (بشمول انسان )میں جلوہ گر ہے لہٰذا انسان وہی کرتا ہے جو ذات برحق چاہتی ہے انسان اسی راستے پر چلتا ہے جس پر وہ ذات برحق چلانا چاہتی ہے۔ ’’انسان کا اپنا کوئی ارادہ ہے نہ اختیار‘‘اس نظریے نے اہل تصوف کے نزدیک نیکی اور برائی ‘حلال اور حرام اطاعت اور نافرمانی ‘ثواب وعذاب ‘جزا ء وسزا کا تصور ہی ختم کردیا ہے ‘یہی وجہ ہے کہ اکثر صوفیاء حضرات نے اپنی تحریروں میں جنت اور دوزخ کا تمسخر اور مذاق اڑایا ہے ۔ حضرت نظام الدین اولیاء اپنے ملفوظات فوائد الفوائد میں فرماتے ہیں قیامت کے روز حضرت معروف کرخی کو حکم ہوگا بہشت میں چلو وہ کہیں گے ’’میں نہیں جاتا میں نے تیری بہشت کے لئے عبادت نہیں کی تھی ‘‘چنانچہ فرشتوں کو حکم دیا جائے گا کہ انہیں نور کی زنجیروں میں جکڑ کر کھینچتے کھینچتے بہشت میں لے جاؤ[1] حضرت رابعہ بصری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ایک روز داہنے ہاتھ میں پانی کا پیالہ اور بائیں ہاتھ میں آگ کا انگارہ لیا اور فرمایا یہ جنت ہے اور یہ جہنم ہے ‘اس جنت کو جہنم پر انڈیلتی ہوں تاکہ نہ رہے جنت نہ رہے جہنم اور خالصاﷲکی عبادت کریں (ھ)کرامات صوفیاء کرام‘وحدت الوجود او رحلول کے قائل ہونے کی وجہ سے خدائی اختیارات رکھتے ہیں‘اس
Flag Counter