Maktaba Wahhabi

81 - 93
ﷲ‘‘جاری ہوگیا آپ کو اس کی حالت پر رحم آگیا اس کی اصلاح کے لئے بارگاہ الٰہی میں متوجہ ہوئے غیب سے ندا آئی ’’چور کو ہدایت کی رہنمائی کرتے ہوئے قطب بنادو چنانچہ آپ کی اک نگاہ فیض سے وہ قطب کے درجہ پر فائز ہوگیا ۔‘‘ (سیرت غوثیہ صفحہ ۶۴۰) ۹۔میاں اسماعیل لاہور المعروف میاں کلاں نے صبح کی نماز کے بعد سلام پھیرتے وقت جب نگاہ کرم ڈالی تو دائیں طرف کیء مقتدی سب کے سب حافظ قرآن بن گئے اور بائیں طرف کے ناظرہ پڑھنے والے۔‘‘(حدیقہ الاولیاء صفحہ ۱۷۶) ۱۰۔خواجہ علاؤالدین صابر کلیری کوخواجہ فریدالدین گنج شکر نے کلیر بھیجا ایک روزخواجہ صاحب امام کے مصلے پر بیٹھ گئے لوگوں نے منع کیا تو فرمایا ’’قطب کا رتبہ قاضی سے بڑھ کر ہے‘‘لوگوں نے زبردستی مصلی سے اٹھادیا حضرت کو مسجد میں نماز پڑھنے کے لئے جگہ نہ ملی تو مسجد کو مخاطب کرکے فرمایا ’’لوگ سجدہ کرتے ہیں تو بھی سجدہ کر‘‘یہ بات سنتے ہی مسجد مع چھت اور دیوار کے لوگوں پر گرپڑی اور سب لوگ ہلاک ہوگئے ۔(حدیقہ الاولیاء صفحہ ۷۰) (و)باطنیت کتاب وسنت سے براہ راست متصادم عقائدد وافکار پر پردہ ڈالنے کے لئے اہل تصوف نے باطنیت کا سہارا بھی لیا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ قرآن وحدیث کے الفاظ کے دو دومعانی ہیں ‘ایک ظاہری دوسرے باطنی (یاحقیقی)یہ عقیدہ باطنیت کہلاتا ہے ‘اہل تصوف کے نزدیک دونوں معانی کو آپس میں وہی نسبت ہے جو چھلکے کو مغز سے ہوتی ہے ‘یعنی باطنی معنی ظاہری معنی سے افضل اور مقدم ہیں ۔ظاہری معانی سے تو علماء واقف ہیں لیکن باطنی معانی کو صرف اہل اسرار وروموز ہی جانتے ہیں اس اسرار ورموز کا منبع اولیاء کرام کے مکاشفے ‘مراقبے ‘مشاہدے اور الہام یا پھر بزرگوں کا فیض اور توجہ قرار دیا گیا جس کے ذریعے شریعت مطہرہ کی من مانی تاویلیں کی گئیں مثلاً قرآن مجید کی آیت وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتَّی یَاْتِیَکَ الْیَقِیْنُ کا ترجمہ یہ ہے کہ اپنے رب کی عبادت اس آخری گھڑی تک کرتے رہو جس کا آنا یقینی ہے (یعنی موت) (سورہ حجرات آیت ۹۹)
Flag Counter