Maktaba Wahhabi

84 - 93
ہیں۔بدھ مت کے پیروکارگوتم بدھ کواﷲتعالیٰ کا اوتار سمجھ کر اس کے مجسموں اور مورتیوں کی پوجا اور پرستش کرتے ہیں ‘جین مت کے پیروکار مہاویر کے مجسمے کے علاوہ تمام مظاہر قدرت مثلاً ‘سورج ‘چاند ‘ستارے ‘حجر ‘شجر ‘دریا‘سمندر‘آگ اور ہوا وغیرہ کی پرستش کرتے ہیں ‘ہندومت کے پیروکار اپنی قوم کی عظیم شخصیات (مرد وعورت)کے مجسموں کے علاوہ مظاہر قدرت کی پرستش بھی کرتے ہیں ہندو کتب میں اس کے علاوہ جن چیزوں کو قابل پرستش کہا گیا ہے ان میں گائے (بشمول گائے کا مکھن ‘دودھ‘گھی‘پیشاب اور گوبر )بیل ‘آگ ‘پیپل کا درخت‘ہاتھی ‘شیر ‘سانپ ‘چوہے‘سور اور بندر بھی شامل ہیں ان کے بت اور مجسمے بھی عبادت کے لئے مندروں میں رکھے جاتے ہیں عورت اور مرد کے اعضاء تناسل بھی قابل پپرستش سمجھے جاتے ہیں چنانچہ شیوجی مہاراج کی پوجا اس کے مردانہ عضو تناسل کی پوجا کرکے کی جاتی ہے اور شکستی دیوی کی پوجا اس کے زنانہ عضو تناسل کی پوجا کرکے کی جاتی ہے [1] برصغیر میں بت پرستی کے قدیم ترین تینوں مذاہب کے مختصر تعارف کے بعد ہم ہندو مذہب کی بعض تعلیمات کا تذکرہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ یہ اندازہ کیا جاسکے کہ برصغیر پاک وہند میں شرک کی اشاعت اور ترویج میں ہندومت کے اثرات کس قدر گہرے ہیں۔ (الف) ہندو مذہب میں عبادت اورریاضت کے طریقے ہندو مذہب کی تعلیمات کے مطابق نجات حاصل کرنے کے لئے ہندو دور جنگلوں اور غاروں میں رہتے اپنے جسم کو ریاضتوں سے طرح طرح کی تکلیفیں پہنچاتے ۔گرمی‘سردی‘بارش اور رتیلی زمینوں پر ننگے بدن رہنا اپنی ریاضتوں کا مقدس عمل سمجھتے جہاں یہ اپنے آپ کو دیوانہ وار تکلیفیں پہنچاکر انگاروں پر لوٹ کر ‘گرم سورج میں ننگے بدن بیٹھ کر ‘کانٹوں کے بستر پر لیٹ کر ‘درختوں کی شاخوں پر گھنٹوں لٹک کر اور اپنے ہاتھ کو بے حرکت بناکر ‘یا سر سے اونچا لے جاکر اتنے طویل عرصے تک رکھتے تاکہ وہ بے حس ہوجائیں اور سوکھ کر کانٹا بن
Flag Counter