Maktaba Wahhabi

16 - 93
سورہ مائدہ کی آیت نمبر ۴۵ اور ۴۷ میں بھی اﷲتعالیٰ کے قانون کے مطابق فیصلہ نہ کرنے والوں کو ظالم اور فاسق بھی کہا گیا ہے گویااﷲتعالیٰ کے حکم اور قانون کی پیروی کے مقابلے میں کسی دوسرے کے قانون کی پیروی کرنے والا شخص مشرک اور کافر بھی ہے ‘فاسق اور ظالم بھی ہے ۔ عبادت کے دونوں مفہوم سامنے رکھیں جائیں تو توحید عبادت یہ ہوگی کہ ہر قسم کے مراسم عبودیت یعنی نماز ‘روزہ‘حج ‘زکاۃ ‘صدقات ‘رکوع وسجود ‘نذر ونیاز ‘طواف واعتکاف ‘دعا وپکار ‘استعانت واستغاثہ ‘اطاعت وغلامی ‘فرمانبرداری اور پیروی صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے ان ساری چیزوں میں سے کسی ایک میں بھی اﷲتعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک کرنا شرک فی العبادت ہوگا ۔ 3۔توحید صفات توحید ِ صفات یہ ہے کہاﷲتعالیٰ کو ان تمام صفات میں جو کہ قرآن وحدیث سے ثابت ہیں ‘یکتا ‘بے مثال اور لاشریک مانا جائے ‘اﷲتعالیٰ کی صفات اس قدر بے حساب ہیں کہ انسان کے لئے ان کا شمار کرنا تو کیا ان کا تصور کرنا بھی ناممکن ہے ۔سورہ کہف میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔ ﴿قُلْ لَوْ کَانَ الْبَحْرُ مِدَ ادًا لِّکَلِمَاتِ رَبِّیْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَنْ تَنْفَدَ کَلِمَاتُ رَبِّیْ وَ لَوْ جِئْنَا بِمِثْلِہٖ مَدَ دًا﴾ ترجمہ:’’اے نبی‘ کہواگر سمندر میرے رب کے کلمات لکھنے کے لئے روشنائی بن جائیں تو وہ ختم ہوجائیں لیکن میرے رب کے کلمات ختم نہ ہوں گے بلکہ اتنی ہی روشنی ہم اور لے آئیں تو وہ بھی کفایت نہ کرے ۔‘‘ (سورہ کہف آیت ۱۰۹) سورہ لقمان میں ارشادِ مبارک ہے ۔ ﴿وَلَوْ أَنَّ مَا فِی اْلاَرْضِ شَجَرَۃٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ یَمُدُّہُ مِنْ بَعْدِہِ سَبْعَۃُ أَبْحُرٍ مَّا نَفَدَتْ کَلِمَاتُااللّٰه ﴾ ترجمہ :’’زمین میں جتنے درخت ہیں اگر وہ سب کے سب قلم بن جائیں اور سمندر روشنائی بن جائے
Flag Counter