Maktaba Wahhabi

83 - 93
جس طرف چاہتے نکل جاتے ‘‘(شریعت وطریقت :۲۰۴) یہ ہے وہ باطنیت کے جس کے خوشنما پردے میں اہل ہوا وہوس دین اسلام کے عقائد ہی نہیں اخلاق اور شرم وحیا کا دامن بھی تارتار کرتے رہے اور پھر بھی بقول مولانا الطاف حسین حالی رحمہاﷲ ؎ ’’نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے ‘‘ قارئین کرام! فلسفہ وحدت الوجود اور حلول کے نتیجے میں پیدا ہونے والی گمراہی کا یہ مختصر سا تعارف ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مسلمانوں کو الحاد اور کفر وشرک کے راستہ پر ڈالنے میں اس باطل فلسفہ کا کتنا بڑا حصہ ہے ؟ ہندو پاک کا قدیم مذہب ‘ہندو مت پندرہ سو سال قبل مسیح ‘جہاں گرد آرین اقوام وسط ایشیاء سے آکر وادی سندھ کے علاقے ہڑپہ اور موہنجوڈارو میں آباد ہوئیں ۔یہ علاقے اس وقت برصغیر کی تہذیب وتمدن کا سرچشمہ سمجھے جاتے تھے ۔ہندوؤں کی پہلی مقدس کتاب ’’رگ وید ‘‘انہی آرین اقوام کے مفکرین نے لکھی جو ان کی دیوی دیوتاؤں کی عظمت کے گیتوں پر مشتمل ہے ۔یہیں سے ہندو مذہب کی ابتدا ہوئی (مقدمہ ارتھ شاستر از محمد اسماعیل زبح صفحہ ۵۹) جس کا مطلب یہ ہے کہ ہندو مذہب گزشتہ ساڑھے تین ہزار سال سے برصغیر کی تہذیب وتمدن ‘معاشرت اور مذاہب پر اثر انداز ہوتا چلا آرہا ہے ۔ ہندو مت کے علاوہ بدھ مت اور جین مت کا شمار بھی قدیم ترین مذاہب میں ہوتا ہے بدھ مت کا بانی گوتم بدھ ۴۸۳ق ۔م ۔میں پیدا ہوا اور ۵۶۳ق۔م۔میں اسی (۸۰)سال کی عمر پاکرفوت ہوا جبکہ جین مت کا بانی مہاویر جین ۵۲۷ق۔م۔میں پیدا ہوا اور بہتر (۷۲)سال کی عمر پاکر ۵۹۹ق۔م۔میں فوت ہوا ‘جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ دونوں مذاہب بھی کم ازکم چار پانچ سو سال قبل مسیح سے برصغیر کی تہذیب وتمدن ‘معاشرت اور مذاہب پر اثر انداز ہورہے ہیں ۔ ہندو مت ‘بدھ مت اور جین مت تینوں مذاہب وحدت الوجود اور حلول کے فلسفہ پر ایمان رکھتے
Flag Counter